google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: پاکستان میں اوّل اوّل

    Threaded View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      پاکستان میں اوّل اوّل



      اُردو کالج پاکستان کا پہلا اُردو کالج، ڈاکٹر مولوی عبدالحق نے 1949ء میں قائم کیا، جو یکم ستمبر1972ء تک انجمن ترقی اُردو کے زیر اہتمام چلتا رہا۔ 1972ء میں اسے حکومت کی تحویل میں دے دیا گیا۔ یکم مئی 1975ء کو وفاقی حکومت نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا اورایک وفاقی بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کی گئی۔ یہاں آٹھ ہزار طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کالج میں تین مجالس ہوتی ہیں ،صبح 9بجے سے رات 9بجے تک، مسلسل بارہ گھنٹے تدریس ہوتی ہے۔ اس وقت کالج میں انٹرفنون، بی اے فنون، انٹر کام، بی کام، ایم اے، ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کی تدریس اُردو میں ہوتی ہے۔ اس کالج میں خصوصی طور پر پاکستانیات کا درس دیا جاتا ہے۔ قومی زبان میں ذریعہ تعلیم کا یہ سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کالج کا اپنا شعبہ تصنیف و تالیف ہے ،جس نے قومی موضوعات پر کتابیں شائع کیں۔ 1978ء میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اُردو کالج میں ایل ایل ایم کی تدریس کا آغاز کیا گیا۔ غیر ملکی یونیورسٹی سے لسانیات کی ڈگری حاصل کرنے والے پہلے فرد ڈاکٹر صابر پہلے پاکستانی ہیں، جنہوں نے 1961ء میں استنبول یونیورسٹی سے لسانیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لی۔ اُردو میں سائنسی تعلیم دینے کا پہلا کالج اُردو سائنس کالج، کراچی پاکستان کا پہلا کالج ہے، جہاں بابائے اُردو مولوی عبدالحق کی مساعی جمیلہ سے سائنسی تعلیم بھی اُردو میں دی جانے لگی ہے۔ یہاں ایم ایس سی تک تعلیم دی جاتی ہے۔اس کالج کو صدر پاکستان کی طرف سے دی جانے والے تاریخ 12مئی 1964ء کو وسیع قطعہ اراضی پر کالج کا سنگِ بنیاد رکھا۔ 1972ء میں اسے حکومت ِسندھ کی تحویل میں دے دیا گیا صدر نے اس موقع پر کہا:اُردو کے ساتھ ساتھ بنگلہ کو بھی عربی رسم الخط میں لکھنا چاہیے، اس طرح مغربی پاکستان والوں کے لیے بنگالی سیکھنا اور مشرقی پاکستان والوں کے لیے اُردو سیکھنا بڑا آسان ہو جائے گا۔ فاصلاتی پرائیویٹ کالج جامعہ پاکستانیہ پہلا فاصلاتی پرائیویٹ کالج ہے، جو مطالعہ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں تعلیم و تدریس کا انتظام بذریعہ خط کتابت کرتا ہے۔ فی الحال صرف ایف اے اور بی اے کی سطح تک مطالعہ پاکستان کو مختلف موضوعات میں تقسیم کر کے نصاب تیار کیا گیا۔ جامعہ پاکستانیہ کے امتحان سال میں دو مرتبہ جنوری اور جولائی میں منعقد ہوتے ہیں۔ امتحانی پر چوں کی جانچ ،ملک کے معروف ماہرین پاکستانیات کرتے ہیں۔ خط کتابت، امتحانی پرچوں اور ڈاک کے اخراجات کے لیے فی امتحان، 25روپے فیس وصول کی جاتی ہے۔ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے 50روپے فیس داخلہ صرف دس روپے ہے، جو نا قابل واپسی ہے۔ اسے ملک کے معروف ادیب اور صحافی قاسم محمود نے قائم کیا۔ جامعہ پاکستانیہ پرائیویٹ سیکٹر میں حکومت پاکستان کی قائم کردہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا رفیق کا ر خیال کرنا چاہیے۔ یہ اس اعتبار سے ملک کا پہلا فاصلاتی پرائیوٹ کالج ہے ،جس میں بذریعہ خط کتابت تدریس کا اہتمام یکم جنوری 1989ء سے کیا گیا۔ نعت کالج پاکستان کا پہلا نعت کالج 1985ء میں کراچی میں قائم کیا گیا۔ یہ کالج علامہ سید محمد ریاض الدین (پاکستان کے ممتاز نعت خواں) نے صاحبزادہ فیض الحسن کے کہنے پر قائم کیا تھا۔ 1990ء تک اس کالج سے ایک سو سے زائد طالبعلم نعت کہنا سکھ چکے ہیں۔ 1987ء میں اس کالج کے تربیت یافتہ طالبعلم عبید خان نے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے زیر اہتمام ہونے والے مقابلہ نعت خوانی میں سندھ کی بنیاد پر پہلی اور کل پاکستان کی بنیاد پر تیسری پوزیشن حاصل کی۔کالج کے بانی علامہ ریاض الدین 1919ء میں جے پور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1935ء میں پنجاب یونیورسٹی سے میٹرک کیا۔ علامہ کے والد امرتسر کی جامع مسجد کے خطیب تھے چنانچہ ان کے انتقال پر وہ ا س مسجد کے خطیب و امام رہے۔ پاکستان سننے کے بعد لاہور آ گئے۔ وہ نعت گو شاعر بھی ہیں۔1986ء میں انجمن ِتاجران صرافہ بازار، لاہور نے بہترین نعت خواں ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے گولڈ میڈل دیا۔ پولی ٹیکنیک کالج پاکستان کا پہلا پولی ٹیکنیک کالج کراچی میں 103 ایکٹر رقبے پر قائم کیا گیا تھا۔ اس کی عمارت پرقریباً دس لاکھ ر وپے لاگت آئی تھی۔ یہ کالج 1955ء میں قائم کیا گیا۔ (انسائیکلو پیڈیا پاکستان میں اوّل اوّل، از : زاہد حسین انجم) ٭…٭…٭








      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (02-10-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •