باب:اونٹ، چوپایوں اور بکری کے پیشاب اور ان کے رہنے کی جگہوں کا بیان۔صحیح بخاری

بَاب أَبْوَالِ الْإِبِلِ وَالدَّوَابِّ وَالْغَنَمِ وَمَرَابِضِهَا وَصَلَّى أَبُو مُوسَى فِي دَارِ الْبَرِيدِ وَالسِّرْقِينِ وَالْبَرِّيَّةُ إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ هَا هُنَا وَثَمَّ سَوَاءٌ

اونٹ، بکری اور چوپائیوں کا پیشاب اور ان کے رہنے کی جگہ (کا کیا حکم ہے؟)، حضرت ابوموسیٰؓ نے دار برید میں نماز پڑھی (حالانکہ) وہاں گوبر تھا اور ایک پہلو میں جنگل تھا، پھر انہوں نے کہا یہ جگہ اور وہ جگہ یعنی جنگل دونوں برابر ہیں۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۳۱ / حدیث مرفوع
۲۳۱۔حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍعَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمَ أُنَاسٌ مِنْ عُکْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ فَجَاءَ الْخَبَرُ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَلَمَّا ارْتَفَعَ النَّهَارُ جِيئَ بِهِمْ فَأَمَرَ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسُمِرَتْ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَهَؤُلَاءِ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَکَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللہَ وَرَسُولَهُ۔

۲۳۱۔سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب، ابوقلابہ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل یا عرینہ کے کچھ لوگ آئے، مگر وہ مدینہ میں بیمار ہوگئے، تو آپ نے انہیں صدقہ کے اونٹوں میں لے جانے کا حکم دیا اور یہ کہ وہ لوگ ان کا پیشاب اور ان کا دودھ پئیں، چناچہ وہ (جنگل میں) چلے گئے اور ایسا ہی کیا، جب تندرست ہو گئے، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چراوہے کو قتل کر ڈالا اور جانوروں کو ہانک لے گئے، ابتدا دن ہی میں (یہ) خبر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی، چناچہ آپ نے ان کے تعاقب میں آدمی بھیجے اور دن چڑھے وہ (گرفتار کر کے) لائے گئے، آپ نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور گرم سنگلاخ پر ڈال دئیے گئے، پانی مانگتے تھے تو انہیں پانی نہیں پلایا جاتا تھا، ابوقلابہ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان لوگوں نے چوری کی اور قتل کیا اور ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے اور اللہ اس کے رسول سے لڑے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۳۲ / حدیث مرفوع
۲۳۲۔حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ أَنْ يُبْنَی الْمَسْجِدُ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ۔

۲۳۲۔آدم، شعبہ، ابوالتیا ح، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مسجد کے بنائے جانے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بکریوں کے بیٹھنے کے مقامات میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔