بے بسی


کھیل ہے مقدر کا
ملنا اور بچھڑ جانا
زِیست کی جو گاڑی ہے
یہ تو بس مقدر کے
راستوں پہ چلتی ہے
راستے جدا سب کے
منزلیں الگ سب کی
اور یہاں مقدر بھی
کس کا کس سے ملتا ہے

’’راستوں کی مرضی ہے،،
جس طرف بھی لے جائیں
سامنے مقدر کے
زور کس کا چلتا ہے
٭٭٭