وائرس


دِل میں رہتے ہیں چاٹتے ہیں لہو
رفتہ رفتہ یہ کرتے رہتے ہیں
کھوکھلی جسم و جاں کی دیواریں
جس طرح چاٹ لیتی ہے دیمک
سبز اشجار کی جواں لکڑی
وائرس ہیں یہ دِل کے اَرماں بھی
٭٭٭