میری خواہش ہے
میری خواہش ہے جب ملو مجھ سے
جھکتی پلکوں کو تم اٹھا لینا
جب میں دیکھوں تمہیں محبت سے
جان کہہ کر مجھے بُلا لینا
سنگ راہوں میں دشت و صحرا میں
جس گھڑی چاہے آزما لینا
ہاتھ تیرا کبھی نہ چھوڑوں گا
مَیں ترا ساتھ عمر بھر دوں گا
تجھ پہ آنے نہ دوں گا حرف کوئی
سارے اِلزام اپنے سر لوں گا
چوم لوں گا بڑی عقیدت سے
تیری تصویر جب بھی دیکھوں گا
شعر سارے ترے لیے ہوں گے
غزلیں، نظمیں تجھی پہ لکھوں گا
اِتنی باتیں جو میں نے لکھی ہیں
اُن کی تکمیل اُس گھڑی ہو گی
ساری دنیا کو چھوڑ کر جب تو
میری دہلیز پر کھڑی ہو گی
پھر نہ آنکھوں میں اشک آئیں گے
پھر نہ برسات کی جھڑی ہو گی
مسکراہٹ کی نرم بانہوں میں
تیرے ہونٹوں کی پنکھڑی ہو گی
پوری دِل کی یہ بات کب ہو گی
سوچتا ہوں وہ رات کب ہو گی
مسکرائیں گے چاند تارے بھی
تو مرے ساتھ ساتھ کب ہو گی
٭٭٭
Bookmarks