ہرجائی


خوف آتا تھا کبھی جس کے تصور سے مجھے
روبرو آج مرے وقت وہ آیا آخر
جس کے ہونے سے تسلسل تھا مری سانسوں میں
ہو گیا مجھ سے وہی شخص پرایا آخر
مَیں تو سمجھا تھا کہ سچ ہے یہ محبت اُس کی
میری خاطر وہ جہاں چھوڑ کے آ سکتا ہے
کیا خبر تھی کہ وہ دولت کی ہوس میں اِک دن
پیار میرا بھی گھڑی بھر میں بھلا سکتا ہے
٭٭٭