فرق
مرے کمرے کی کھڑکی میں شجر اِک چیڑھ کا ہے جو
بہت حد تک وہ مجھ سے ملتا جلتا ہے
کبھی رونے لگوں غم میں تو میرے ساتھ روتا ہے
مجھے خوش دیکھ کر پہروں وہ ہنستا مسکراتا ہے
ہمیشہ جاگتا ہے ساتھ میرے ساتھ سوتا ہے
مری نظموں کو سنتا ہے، مجھے غزلیں سناتا ہے
مَیں جب تنہا خلا میں گھورتا ہوں تو مجھے آنکھیں دِکھاتا ہے
مری شکلیں بناتا ہے، مجھے گھنٹوں ستاتا ہے
مگر اک فرق ہے ہم میں
صفیؔ وہ بعد بارش کے تو کھل اٹھتا ہے ہنستا، مسکراتا ہے
دسمبر کی ٹھٹھرتی بارشوں میں بھیگتا کوئی
مجھے جب یاد آتا ہے
مرا دِل ٹوٹ جاتا ہے
٭٭٭
Bookmarks