کسی روز کالج کی جانب نکلنا
مرے ہم سفر میرے ہمدم سنو تو!
اگر تم کو تھوڑی سی فرصت ملے تو
کسی روز کالج کی جانب نکلنا
اُنہی راستوں پر ذرا پھر سے چلنا
اُنہی سیڑھیوں سے اَدا سے اترنا
اُسی ہال میں جا کے تم بیٹھ جانا
کرش ہال کہتا ہے جس کو زمانہ
تمہیں یاد آئے گی میری جوانی
مرا پیار میری وفا کی کہانی
تمہیں یاد آئے گا آوارہ شاعر
وہ مجنوں، وہ پاگل، وہ دیوانہ شاعر
گھٹائیں کہا جس نے زلفوں کو تیری
قیامت کہی جس نے تیری جوانی
سمندر کہا جس نے آنکھوں کو تیری
تمہیں سونپ دی جس نے اپنی جوانی
جو سہتا رہا ہنس کے تیری جفا کو
سمجھ ہی نہ پائی تو اُس کی وفا کو
مرا پیار گر چاہتی ہو سمجھنا
مرے ہم سفر میرے ہمدم سنو تو!
کسی روز کالج کی جانب نکلنا
٭٭٭
Bookmarks