دیکھے گی اپنا چہرہ مری یاد آئے گی

وہ آئنے کے سامنے جب مسکرائے گی
پہچان لے گی میری محبت کو اُس گھڑی
وہ دل پہ اپنے جب بھی کوئی چوٹ کھائے گی
ایسا بھی وقت آئے گا مجھ کو یقین ہے
وہ ہر کسی کو میری کتابیں دِکھائے گی
چھیڑیں گی اُس کو نظم سنا کر یہ تتلیاں
کانوں میں میرے گیت ہوا گنگنائے گی
کس کو خبر تھی جان پہ بن آئے گی صفیؔ
سوچا تھا جب وہ بچھڑے گی تو بھول جائے گی
٭٭٭