اپنے ہی دل کا ہے لہو کرنا

ایک پتھر کی آرزو کرنا
لب سلے تو ہمیں میسر تھا
پھر قلم سے بھی گفتگو کرنا
تم نے سیکھا ہے ہجر میں میرے
بھیگی آنکھوں سے گفتگو کرنا
اِس محبت میں اَب تو دانستہ
ہر کسی کو صفیؔ عدو کرنا
٭٭٭