کیا بتائیں کہ کون جھوٹا ہے

سب نے حسبِ بساط لوٹا ہے
ٹھوکریں دربدر کی کھاتا ہوں
ہاتھ جب سے تمہارا چھوٹا ہے
جب بھی رویا کبھی ترے غم میں
میری آنکھوں سے خون پھوٹا ہے
لو کسی اور کے ہوئے ہم بھی
آج اس کا غرور ٹوٹا ہے
اِس کا تم اعتبار مت کرنا
یہ زمانہ صغیرؔ جھوٹا ہے
٭٭٭