کتنے جادوئی سے منظر ہو گئے
مڑ کے دیکھا ہم نے پتھر ہو گئے
تم جو بدلے تو نہ جانے کس طرح
پھول جتنے تھے وہ خنجر ہو گئے
کیسی یہ بارش ہوئی اب کے برس
خواہشوں کے کھیت بنجر ہو گئے
سکھ تو جیسے قرض تھے اس کے مگر
دکھ ہمارے تھے مقدر ہو گئے
شبنمی لہجہ یہ کس کا سن لیا
جتنے صحرا تھے سمندر ہو گئے
تم سے مل کے کتنے عرصہ بعد پھر
یوں لگا خود کو میسر ہو گئے



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks