دریا اور صحرا
مجھے معلوم تھا
میرے اندر کہیں اک دریا بہتا ہے
کہ جس کی دھیمی کل کل میں
میری خوشیوں کے سُرپنہاں
میری خواہش کے طائر جس کے اُوپر چہچہاتے ہیں
حسیں سپنوں کی ڈالی جس کو آئینہ بناتی ہے
میرے جیون کے سارر رنگ جس میں بہتے رہتے ہیں
مجھے معلوم کیا تھا
تم مگر اک ایسا صحرا ہو
میرے دریا کی ایک ایک بوند تک
جو جذب کر لے گا
Bookmarks