ان کہے لفظوں کا مدفن


وہ دیکھو
دور تک پھیلی ہوئی چھوٹی بڑی قبریں
کہ جن میں دفن ہیں وہ ساری باتیں
جو میرے دل کے زنداں سے کبھی باہر نہیں آئیں
وہ سارے لفظ
جو تم تک پہنچ پانے کی حسرت میں
کہیں رستے میں ہی دم توڑ بیٹھے ہیں
یہیں پہ دفن ہیں
الفاظ کے وہ قافلے سارے
میری مجبوریاں قاتل
تیری بینائیاں غافل
اس دشتِ نا رسائی میں کہیں شاید
خبر تم کو کبھی بھی ہو نہ پائے گی
کہ بے بس خاموشی میری
میرے ان کہے لفظوں کا مدفن ہے