intelligent086 (01-26-2016)
خیال و خواب ہُوا برگ و بار کا موسم
بچھڑ گیا تری صُورت، بہار کا موسم
کئی رُتوں سے مرے نیم وا دریچوں میں
ٹھہر گیا ہے ترے انتظار کا موسم
وہ نرم لہجے میں کچھ تو کہے کہ لَوٹ آئے
سماعتوں کی زمیں پر پھوار کا موسم
پیام آیا ہے پھر ایک سرو قامت کا
مرے وجود کو کھینچے ہے دار کا موسم
وہ آگ ہے کہ مری پور پور جلتی ہے
مرے بدن کو مِلا ہے چنار کا موسم
رفاقتوں کے نئے خواب خُوش نما ہیں مگر
گُزر چکا ہے ترے اعتبار کا موسم
ہَوا چلی تو نئی بارشیں بھی ساتھ آئیں
زمیں کے چہرے پہ آیا نکھار کا موسم
وہ میرا نام لیے جائے اور میں اُس کا نام
لہو میں گُونج رہا ہے پکار کا موسم
قدم رکھے مری خُوشبو کہ گھر کو لَوٹ آئے
کوئی بتائے مُجھے کوئے یار کا موسم
وہ روز آ کے مجھے اپنا پیار پہنائے
مرا غرور ہے بیلے کے ہار کا موسم
ترے طریقِ محبت پہ با رہا سوچا
یہ جبر تھا کہ ترے اختیار کا موسم
پروین شاکر
Last edited by Mamin Mirza; 01-26-2016 at 10:10 AM.
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
intelligent086 (01-26-2016)
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks