اسلام علیکم
ایک تجزیہ
جاہلوں کی بستی میں ایک جاہل ایسے بھی ہیں جو آپ کو معاشرے میں آس پاس نظر آئیں گے جو رات کو موبائل میں ہیڈ فونز کے زریعے یا بعض دفعہ بغیر ہیڈ فونز کے گانے سنتے سنتے سو جاتے ہیں اور وہ گانے اس وقت تک چلتے رہتے ہیں جبتک بیٹری ڈیڈ نہ ہو جائے اور میں حیران اس بات پے ہوتا ہوں کان میں گانے چلتے ہوئے انہیں نیند آ کیسے جاتی ہے اور اس سے بھی حیران کن بات یہ کہ پھر رات بھرگانے چلتے رہتے ہیں اور ان گانوں کی آواز کانوں میں پڑتی رہتی ہے پر وہ مزے سے خراٹے مارتے سوتے رہتے ہیں...!!!
انہی جاہلوں کی ایک قسم آپ کو بسوں,ویگنوں,چنگچی میں بیٹھے سٹاپ پے کھڑے اور راہ چلتے ہاتھ میں موبائل پکڑے فل آواز میں گانے چلا کے سنتے اور سر دھنتے نظر آئیں گے اور ایک طرح اپنی طرف سے یہ تاثر دے رہے ہوتے ہیں کہ دیکھو میرے پاس کیسا موبائل ہے میرے گانے کیسے ہیں تم کیا سمجھتے ہو کہ تمہارے پاس صرف موبائل ہے یہ دیکھو میں نے بھی موبائل لیا ہے جس میں میموری کارڈ بھی ہے اور ہاں اس میں گانے بھی چلتے ہیں,اور ایسے جاہلوں کے موبائل میں واہیات نصیبو لال,اللہ دتہ لونے والا,ندیم عباس ,اکرم راہی کے تھکے ہوئے اور گھٹیا ترین عشقیا شاعری پے مبنی گانے ہوتے ہیں جن کو خود سن سن کے اور لوگوں کو سنا کے اپنے آپ کو عاشق ظاہر کر رہے ہوتے ہیں اور کچھ میرے جیسے سنجیدہ انسان ایسے گانے سن کے اور ایسی حرکات دیکھ دیکھ کے تزبزب ہو رہے ہوتے ہیں کہ اس جاہل کی جہالت سے کیسے جان چھوڑوائیں نہیں تو یہ کان اور دماغ دونوں خراب کر دے گا
اس قسم کے لوگ کی اکثریت لیبر کی ہوتی ہے لیبر ہونا کوئی عیب یا بری بات نہیں پر لیبر کی اکثریت زیادہ تر انپڑھ یا پھر کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے واہیات گانے چلا کے اوچھی حرکتیں کرتے جگہ جگہ نظر آتے پھرتے ہیں کیا آپکا اور میرا ایسے جاہلوں کی جہالت کو اچھے انداز سے روکنا نہیں بنتا...!!!
نوٹ- پوسٹ پے اعتراض کرنے والے یہ پہلے سوچیں اور دیکھیں کہ میرا مقصد ہمیشہ معاشرے کی خرافات پے روشنی ڈالنا ہوتا ہے جاہلوں کی جہالت کو بیان کرنا ہوتا ہے اور جاہلوں کی جہالت سے چھٹکارا پانا ہوتا ہے ناکہ انسان یا کسی پیشہ کی توہین و تحقیر کرنا مقصد ہوتا ہے
اور یہ نوٹ اس لیے لکھا کہ کچھ پڑھے لکھے کم فہم انسان بھی ہوتے ہیں جو پوسٹ کے مقصد کو چھوڑ کے بے تکے اعتراض نکال کے بیٹھ جاتے ہیں.
تحریر- وقاص
Bookmarks