دلِ مضطر کو سمجھایا بہت ہے مگر اس دل نے تڑپایا بہت ہے تبسم بھی، حیا بھی، بے رخی بھی یہ اندازِ ستم بھایا بہت ہے قیامت ہے یہ ترکِ آرزو بھی مجھے اکثر وہ یاد آیا بہت ہے رہِ ہستی کے اس جلتے سفر میں تمہاری یاد کا سایہ بہت ہے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks