میری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہ شوق سے دور ہیں رگ جاں سے لاکھ قریں سہی
ہمیں جان دینی ہے ایک دن وہ کسی طرح وہ کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچیئے دار پر جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی
سر طور ہو سر حشر ہو ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں وہ کہیں ملیں وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی
نہ ہو ان پہ جو میرا بس نہیں کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں انہی کا تھا میں انہی کا ہوں وہ میرے نہیں تو نہیں سہی
جو ہو فیصلہ وہ سنایئے اسے حشر پر نہ اٹھایئے
جو کریں گے آپ ستم وہاں وہ ابھی سہی وہ یہیں سہی
اسے دیکھنے کی جو لو لگی تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہوں وہ ہزار پردہ نشیں سہی
Bookmarks