SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: قادیانی سوالات کے جوابات

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      قادیانی سوالات کے جوابات

      سوال … ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان دے رہے تھے۔ حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ جو ابھی چھوٹے بچے تھے۔ اسلام بھی ابھی تک قبول نہیں کیا تھا۔ انہوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ (نقل اتارتے ہوئے) اذان دینی شروع کی۔ جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان مکمل کر لی، تو حضور علیہ السلام نے حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کو بلاکر اذان کے کلمات کہلوائے۔ آپ علیہ السلام کی محبت اور کمال دیکھئے۔ جونہی کلمات اذان ختم ہوئے تو حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نہ صرف یہ کہ مسلمان ہوئے بلکہ شرف صحابیت بھی حاصل کر لیا۔
      مرزائی استدلال
      اس واقعہ سے مرزائی یہ استدلال کرتے ہیں کہ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے ابتدائً بحالت کفر اذان کہی تھی۔ چلو! ہم آئین کے اعتبار سے کافر ہی سہی! تو ہمیں بھی کفر کی حالت میں اذان کہنے کی اجازت ہونی چاہئے؟
      جواب… قرآن وسنت کی روشنی میں پوری کائنات کے قادیانی زندہ اور مردہ سبھی مل کر ایک واقعہ بھی ایسا ثابت نہیں کر سکتے کہ مسلمانوں نے کبھی کسی کافر کو نماز کے لئے اذان کہنے کی اجازت دی ہو؟ یا کسی کافر نے نماز کے لئے اذان دی ہو؟ جس دن حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کی نقل اتاری تھی۔ اس دن بھی نماز کے لئے اذان حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ہی دی تھی۔ حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے تو صرف نقل اتاری تھی۔
      ہاں! اس حدیث شریف کی رو سے اگر مرزائی استدلال کرنا چاہتے ہیں تو آئیں! ایک دفعہ تعلیم کی غرض سے اذان کے کلمات کہہ لیں اور مرزاقادیانی کی جھوٹی نبوت پر لعنت بھیج کر مسلمان ہو جائیں۔ لیکن وہ اذان فقط تعلیم کے لئے ہوگی! نماز کے لئے نہیں! ہاں! مسلمان ہو جانے کے بعد زندگی بھر اذان دینے کی سعادت حاصل کر سکتے ہیں ؎
      صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے
      مگر! کسی بھی کافر کو نماز کے لئے اذان کہنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔​

      اے اللہ ! جو مجھ حقیر انسان کو منتخب کر کے آپ نے مجھ سے تحفظ ختم نبوت کا تھوڑا سا کام لیا ہے میں اس رسول اکرم حضرت محمدُ الرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وسیلے سے اس کے ثواب میں انبیاء و رسول ، صحابہ اکرام ، پوری امت مسلمہ اور خصوصا اپنے دادا جان محترم حاجی نور محمد اور اپنے پوپھا جی محترم حافظ اسرار احمد کے نام کرتا ہوں اے اللہ آپ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وسیلے سے اس کام کا ثواب ان کی روح کو پہنچا دیجیئے اور اس کو ان کے لیے باعث نجات بنا دیجیئے اور انہیں جنتُ الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرما دیجیئے ۔ آمین ثُم آمین۔ یاربُ العالمین







    2. #2
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: قادیانی سوالات کے جوابات

      منکرینِ ختم نبوت کے لئے اصل شرعی فیصلہ کیا ہے؟س… خلیفہ اول بلافصل سیدنا ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تو حضرت صدیق اکبر نے منکرین ختم نبوت کے خلاف اعلانِ جنگ کیا اور تمام منکرین ختم نبوت کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس سے ثابت ہوا کہ منکرین ختم نبوت واجب القتل ہیں۔ لیکن ہم نے پاکستان میں قادیانیوں کو صرف “غیرمسلم اقلیت” قرار دینے پر ہی اکتفا کیا، اس کے علاوہ اخبارات میں آئے دن اس قسم کے بیانات بھی شائع ہوتے رہتے ہیں کہ: “اسلام نے اقلیتوں کو جو حقوق دئیے ہیں وہ حقوق انہیں پورے پورے دئیے جائیں گے۔” ہم نے قادیانیوں کو نہ صرف حقوق اور تحفظ فراہم کئے ہوئے ہیں بلکہ کئی اہم سرکاری عہدوں پر بھی قادیانی فائز ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ منکرین ختم نبوت اسلام کی رو سے واجب القتل ہیں یا اسلام کی طرف سے اقلیتوں کو دئیے گئے حقوق اور تحفظ کے حقدار ہیں؟ج… منکرین ختم نبوت کے لئے اسلام کا اصل قانون تو وہی ہے جس پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عمل کیا، پاکستان میں قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دے کر ان کی جان و مال کی حفاظت کرنا ان کے ساتھ رعایتی سلوک ہے، لیکن اگر قادیانی اپنے آپ کو غیرمسلم اقلیت تسلیم کرنے پر آمادہ نہ ہوں، بلکہ مسلمان کہلانے پر مصر ہوں تو مسلمان، حکومت سے یہ مطالبہ کرسکتے ہیں کہ ان کے ساتھ مسیلمہ کذاب کی جماعت کا سا سلوک کیا جائے۔ کسی اسلامی مملکت میں مرتدین اور زنادقہ کو سرکاری عہدوں پر فائز کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، یہ مسئلہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر اسلامی ممالک کے اربابِ حل و عقد کی توجہ کا متقاضی ہے۔قادیانی اپنے کو “احمدی” کہہ کر فریب دیتے ہیںس… آپ کے موٴقر جریدہ کی ۲۹/دسمبر کی اشاعت میں یہ پڑھ کر تعجب ہوا کہ جہاں قادیانی حضرات کے مذہب کا شناختی کارڈ فارم میں اندراج ہوتا ہے وہاں شناختی کارڈ میں اس کا کوئی اندراج نہیں ہوتا۔ یہ ایک ایسی فروگزاشت ہے جس سے فارم میں اندراج کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے، یہاں میں یہ گزارش کروں گا کہ قادیانیوں کے لئے لفظ “احمدی” کا اندراج کسی طور جائز نہیں۔ یہ غلطی اکثر سرکاری اعلانات میں بھی سرزد ہوتی ہے، اس کی غالباً وجہ یہ ہے کہ بہت سے حضرات اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ قادیانیوں نے لفظ “احمدی” اپنے لئے کیوں اختیار کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ قرآن مجید میں جو الفاظ “اسمہ احمد” آئے ہیں، وہ دراصل مرزا صاحب کی مراجعت کی پیش گوئی ہے، حالانکہ چودہ سو سال سے جملہ مسلمین کا یہی اعتقاد رہا ہے لفظ “احمد” حضور مقبول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے آیا ہے، اور آپ کا نام احمد مجتبیٰ بھی تھا، اور شاید مرزا صاحب کے والد بزرگوار کا بھی یہی اعتقاد ہو، جنہوں نے آپ کا نام “غلام احمد” رکھا تھا، اسی طرح انجیل میں لفظ “فارقلیط” علمائے اسلام کے نزدیک حضور ہی کی آمد کی طرف اشارہ ہے، کیونکہ فارقلیط معرب ہے یونانی لفظ پیری کلی ٹاس کا جو بذات خود ترجمہ ہے عبرانی زبان میں “احمد” کا جس زبان میں پہلے انجیل لکھی گئی تھی اسے بھی حضور کے ورود مسعود کی پیش گوئی شمار کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن قادیانی حضرات اسے بھی مرزا صاحب کی آمد کی پیش گوئی شمار کرتے ہیں چنانچہ بجائے قادیانی کے لفظ “احمدی” کا استعمال قادیانی حضرات کے موقف اور ان کے پروپیگنڈے کو تقویت دینے کے مترادف ہے، اس لئے میرا ادنیٰ مشورہ یہ ہے کہ اس جماعت کے لئے لفظ قادیانی ہی استعمال کرنا مناسب ہے۔ج… آپ کی رائے صحیح ہے! قادیانیوں کا “اسمہ احمد” کی آیت کو مرزا قادیانی پر چسپاں کرنا ایک مستقل کفر ہے، مرزا غلام احمد قادیانی تحفہ گولڑویہ میں ص:۹۶ میں لکھتا ہے: “یہی وہ بات ہے جو میں نے اس سے پہلے اپنی کتاب ازالہ اوہام میں لکھی تھی یعنی یہ کہ میں اسم احمد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا شریک ہوں۔”(روحانی خزائن ج:۱۷ ص:۲۵۴)ایک قادیانی نوجوان کے جواب میںجواب:…آپ کا جوابی لفافہ موصول ہوا، آپ کی فرمائش پر براہ راست جواب لکھ رہا ہوں اور اس کی نقل “جنگ” کو بھی بھیج رہا ہوں۔اہل اسلام قرآن کریم، حدیث نبوی اور اجماعِ امت کی بنا پر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور دوبارہ تشریف آوری کا عقیدہ رکھتے ہیں، خود جناب مرزا صاحب کو اعتراف ہے کہ:“مسیح ابن مریم کی آنے کی پیش گوئی ایک اول درجہ کی پیش گوئی ہے جس کو سب نے بااتفاق قبول کرلیا ہے اور صحاح میں جس قدر پیش گوئیاں لکھی گئی ہیں، کوئی پیش گوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں ہوتی۔ تواتر کا اول درجہ اس کو حاصل ہے۔” (ازالہ اوہام ص:۵۵۷، روحانی خزائن ج:۳ ص:۴۰۰)لیکن میرا خیال ہے کہ جناب مرزا صاحب کے ماننے والوں کو اہل اسلام سے بڑھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور دوبارہ تشریف آوری کا عقیدہ رکھنا چاہئے، کیونکہ جناب مرزا صاحب نے سورہ الصف کی آیت:۹ کے حوالے سے ان کی دوبارہ تشریف آوری کا اعلان کیا ہے، وہ لکھتے ہیں:“یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا (اس آیت میں) وعدہ دیا گیا ہے وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق و اقطار میں پھیل جائے گا۔”(براہین احمدیہ حصہ چہارم ص:۴۹۸، ۴۹۹)جناب مرزا صاحب قرآن کریم سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کا ثبوت محض اپنی قرآن فہمی کی بنا پر نہیں دیتے بلکہ وہ اپنے الہام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس آیت کا مصداق ثابت کرتے ہیں:“اس عاجز پر ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ خاکسار اپنی غربت اور انکساری اور توکل اور ایثار اور آیات اور انوار کی روح سے مسیح کی “پہلی زندگی” کا نمونہ ہے اور اس عاجز کی فطرت اور مسیح کی فطرت باہم نہایت ہی متشابہ واقع ہوئی ہے ․․․․․․․ اس لئے خداوند کریم نے مسیح کی پیش گوئی میں ابتداء سے اس عاجز کو بھی شریک کر رکھا ہے، یعنی حضرت مسیح پیش گوئی متذکرہ بالا کا ظاہری اور جسمانی طور پر مصداق ہے اور یہ عاجز روحانی اور معقولی طور پر۔” (ایضاً ص:۴۹۹)اور اسی پر اکتفا نہیں بلکہ مرزا صاحب اپنے الہام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ تشریف لانے کی الہامی پیش گوئی بھی کرتے ہیں، چنانچہ اسی کتاب کے ص:۵۰۵ پر اپنا ایک الہام “عسیٰ ربکم ان یرحم علیکم” درج کرکے اس کا مطلب یہ بیان فرماتے ہیں:“یہ آیت اس مقام میں حضرت مسیح کے “جلالی طور پر” ظاہر ہونے کا اشارہ ہے یعنی اگر طریق و حق اور نرمی اور لطف اور احسان کو قبول نہیں کریں گے اور حق محض جو دلائل واضحہ اور آیات بینہ سے کھل گیا ہے اس سے سرکش رہیں گے تو وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خدائے تعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور غضب اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے اور یہ زمانہ اس زمانے کے لئے بطور ارہاض کے واقع ہوا ہے، یعنی اس وقت جلالی طور پر خدائے تعالیٰ اتمام حجت کرے گا، اب بجائے اس کے جمالی طور پر یعنی رفق اور احسان سے اتمام حجت کر رہا ہے۔”ظاہر ہے کہ اگر حضرت مسیح علیہ السلام کی حیات اور دوبارہ آنے پر ایمان نہ رکھا جائے تو نہ صرف یہ قرآن کریم کی قطعی پیش گوئی کی تکذیب ہے، بلکہ جناب مرزا صاحب کی قرآن فہمی، ان کی الہامی تفسیر اور ان کی الہامی پیش گوئی کی بھی تکذیب ہے۔ پس ضروری ہے کہ اہل اسلام کی طرح مرزا صاحب کے ماننے والے بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے پر ایمان رکھیں ورنہ اس عقیدے کے ترک کرنے سے قرآن و حدیث کے علاوہ مرزا صاحب کی قرآن دانی بھی حرفِ غلط ثابت ہوگی اور ان کی الہامی تفسیریں اور الہامی انکشافات سب غلط ہوجائیں گے، کیونکہ:“جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔”(چشمہ معرفت ص:۲۲۲)اب آپ کو اختیار ہے کہ ان دو باتوں میں کس کو اختیار کرتے ہیں، حیاتِ عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کو؟ یا مرزا صاحب کی تکذیب کو؟جناب مرزا صاحب کے ازالہ اوہام صفحہ:۹۲۱ والے چیلنج کا ذکر کرکے آپ نے شکایت کی ہے کہ نوے سال سے کسی نے اس کا جواب نہیں دیا۔آں عزیز کو شاید علم نہیں کہ حضرات علمائے کرام ایک بار نہیں، متعدد بار اس کا جواب دے چکے ہیں، تاہم اگر آپ کا یہی خیال ہے کہ اب تک اس کا جواب نہیں ملا، تو یہ فقیر (باوجودیکہ حضرات علماء احسن اللہ سعیہم کی خاکِ پا بھی نہیں) اس چیلنج کا جواب دینے کے لئے حاضر ہے، اسی کے ساتھ مرزا صاحب کی کتاب البریة ص:۲۰۷ والے اعلان کو بھی ملالیجئے، جس میں موصوف نے بیس ہزار روپیہ تاوان دینے کے علاوہ اپنے عقائد سے توبہ کرنے اور اپنی کتابیں جلادینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔تصفیہ کی صورت یہ ہے کہ جناب مرزا صاحب کے موجودہ جانشین سے لکھوادیا جائے کہ یہ چیلنج اب بھی قائم ہے اور یہ کہ وہ مرزا صاحب کی شرط پوری کرنے کی ذمہ داری لیتے ہیں، اور اسی کے ساتھ کوئی ثالثی عدالت، جس کے فیصلے پر فریقین اعتماد کرسکیں، خود ہی تجویز فرمادیں، میں اس مسلّمہ عدالت کے سامنے اپنی معروضات پیش کردوں گا، عدالت اس پر جو جرح کرے گی اس کا جواب دوں گا، میرے دلائل سننے کے بعد اگر عدالت میرے حق میں فیصلہ کردے کہ میں نے مرزا صاحب کے کلئے کو توڑ دیا اور ان کے چیلنج کا ٹھیک ٹھیک جواب دے دیا ہے تو ۲۰ ہزار روپے آں عزیز کی اعلیٰ تعلیم کے لئے آپ کو چھوڑتا ہوں۔ دوسری دونوں باتوں کو پورا کرنے کا معاہدہ پورا کرادیجئے گا، اور اگر عدالت میرے خلاف فیصلہ صادر کرے تو آپ شوق سے اخبارات میں اعلان کرادیجئے گا کہ مرزا صاحب کا چیلنج بدستور قائم ہے اور آج تک کسی سے اس کا جواب نہ بن پڑا۔ اگر آپ اس تصفیہ کے لئے آگے بڑھیں تو اپنی جماعت پر بہت احسان کریں گے۔ایک قادیانی کا خود کو مسلمان ثابت کرنے کے لئےگمراہ کن استدلالس… بخدمت جناب مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی مدظلہالسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ!جناب عالی! گزارش ہے کہ جناب کی خدمت میں مکرم و محترم جناب بلال انور صاحب نے ایک مراسلہ ختم نبوت کے موضوع پر لکھ کر آپ کی خدمت میں ارسال کیا تھا، آپ نے اس مراسلہ کے حاشیہ پر اپنے ریمارکس دے کر واپس کیا ہے، یہ مراسلہ اور آپ کے ریمارکس خاکسار نے مطالعہ کئے ہیں، چند ایک معروضات ارسالِ خدمت ہیں، آپ کی خدمت میں موٴدبانہ اور عاجزی سے درخواست ہے کہ خالی الذہن ہوکر خدا تعالیٰ کا خوف دل میں پیدا کرتے ہوئے ایک خداترس اور محقق انسان بن کر ضد و تعصب، بغض و کینہ دل سے نکال کر ان معروضات پر غور فرماکر اپنے خیالات سے مطلع فرمائیں، یہ عاجز بہت ممنون و مشکور ہوگا۔سوال نمبر:۱:…جناب بلال صاحب نے آپ کی خدمت میں عرض کی تھی کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مسلمان ہیں، کیونکہ قرآن مجید پر، جو خدا تعالیٰ کا آخری کلام ہے، اس پر ایمان رکھتے ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین مانتے ہیں، لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر کامل ایمان رکھتے ہیں، تمام آسمانی کتابیں، جن کی سچائی قرآن مجید سے ثابت ہے، ان سب پر ایمان رکھتے ہیں، صوم اور صلوٰة اور زکوٰة اور حج تمام ارکانِ اسلام پر ایمان رکھتے ہیں اور اسلام پر کاربند ہیں۔آپ نے ریمارکس میں لکھا ہے کہ: “منافقین اسلام بھی اپنے مسلمان ہونے کا اقرار کرتے تھے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو منافق قرار دیا ہے، یہی حال قادیانیوں کا ہے۔”مکرم جناب مولانا صاحب! یہ آپ کی بہت بڑی زیادتی ہے، جسارت اور ناانصافی ہے اور ضد و تعصب اور بغض و کینہ کی ایک واضح مثال ہے۔ سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کو قرآن شریف میں منافق ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے وہ کسی مولوی یا مفتی کا قول نہیں ہے اور نہ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منافق ہونے کا فتویٰ صادر فرمایا تھا، یہ حکم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا تھا اور ان کو منافق کہنے والی اللہ تعالیٰ کی علیم و خبیر ہستی تھی جو کہ انسانوں کے دلوں سے واقف ہے کہ جس کے علم سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یا آپ کے خلفاء نے اپنے زمانہ میں کسی کے متعلق کفر یا منافق کا فتویٰ صادر کیا ہو، اگر آپ کے ذہن میں کوئی مثال ہو تو تحریر فرمائیں، یہ عاجز بے حد آپ کا ممنون و مشکور ہوگا



    3. #3
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: قادیانی سوالات کے جوابات

      KHoob


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •