SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: تھینک یو اور سوری منٹو! 18 جنوری 1955ء اُردو افسا&am

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      تھینک یو اور سوری منٹو! 18 جنوری 1955ء اُردو افسا&am



      تھینک یو اور سوری منٹو! 18 جنوری 1955ء اُردو افسانے سے منٹو کے بچھڑنے کا دن




      مشتاق شیدا
      اٹھارہ جنوری 1955ء، اردو افسانے سے منٹو کے بچھڑنے کا دن۔کالج سے ہوسٹل کی طرف جاتے کسی نے منٹو کے انتقال کا بتایا تو میں واپس کالج جانے کی بجائے پاک ٹی ہاؤس چلا گیا۔ کاؤنٹر کے عقب میں پیغامات اور خطوط کے بورڈ پر منٹو کے انتقال کی ایک اطلاعی چٹ لگوا دی۔ رات گئے تک ٹی ہاؤس کے لوگ منٹو پر باتیں کرتے رہے۔ اگلی صبح میں نے کالج سے چھٹی کی اور لارنس گارڈن میں گھومتا رہا۔ ان دنوں ایک خوبصورت سی واردات نے میرے ذہن و دل کو گھیرے میں لے رکھا تھا اور میں بڑے پیارے پیارے خط لکھا کرتا تھا۔ نفسیات کے پروفیسر احمد کمال کا حکم تھا کہ میں اپنا ہر خط انہیں دکھایا کروں۔ وہ استاد ہونے کے علاوہ میرے بیلی بھی تھے۔ دوسرے دن کلاس ختم ہونے پر گذشتہ دن کی غیر حاضری کا پوچھا تو میں نے کہا کہ بس جی نہیں چاہا۔ منٹو کے مرنے پر میں ایک دم بے حد غمگین ہو گیا تھا۔ کہنے لگے ’’ہاں ایسا تو ہونا ہی تھا۔ منٹو تمہارا ہیرو تھا اور جب وہ زندگی کے المناک ترین حادثے سے دوچار ہوا تو تم نے اس حادثہ کی اذیت کو اپنے ہیرو کے ساتھ Share کیا۔ یہ سب تمہاری شدید وابستگی کے سبب ہوا‘‘۔ پروفیسر احمد کمال میرے سوالوں کے جواب عموماً تحلیل نفسی کے تحت دیا کرتے تھے۔ اتوار:… منٹو کی یاد میں حلقۂ ارباب ِذوق کا تعزیتی اجلاس۔ وائی ایم سی اے کے بورڈ روم کی فضا اس دن خاصی بوجھل تھی۔ معمول کی خوش گپیوں کی بجائے لوگ بجھی بجھی آنکھوں سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ کوئی آہستہ آہستہ سگریٹ پی رہا تھا۔ کوئی دبی آواز میں قریب بیٹھے ساتھی سے منٹو اور اس کی بیماری کے بارے معلومات کا تبادلہ کر رہا تھا۔ حلقے کی حاضری غیر معمولی تھی اور دیر سے آنے والے کرسیوں کے پیچھے یا دیواروں کے ساتھ افسردہ کھڑے تھے۔ طویل عرصہ گزرنے کے سبب آج زیادہ تفصیل یاد نہیں آ رہی۔ بس اتنا یاد ہے کہ شاد امرتسری، منٹو کے بارے میںجب اپنی نظم پڑھنے لگے ،تو پہلا شعر ختم ہونے پر ہی بلکنے لگے اور ان کی نظم پاس بیٹھے کسی ساتھی نے پڑھ کر سنائی۔ منٹو کے دوستوں نے زبانی اور تحریری خراج پیش کیا اور تعزیتی قرارداد کے بعد سب لوگ سر جھکائے رخصت ہو گئے۔ راہداری سے نکل کر میں باسکٹ بال کورٹ میں کھڑا دیر تک اس بڑے ہال کی طرف دیکھتا رہا، جہاں گذشتہ کسی برس حلقۂ ارباب ِذوق کا سالانہ اجلاس مولانا صلاح الدین احمد کی صدارت میں ہوا تھا اور جس میں منٹو نے اپنا مشہور افسانہ ’’ٹوبہ ٹیک سنگھ‘‘ پڑھ کر سنایا تھا۔ لطیفی مرحوم نے اپنے بھائی میرا جی کی آزاد نظم ’’یہ میں ہوں اور یہ میں ہوں‘‘ اپنی گھن گرجتی آواز میں سنائی تھی۔ مجھے یاد آیا کہ اجلاس ختم ہونے پر منٹو راہداری کے راستے باہر نکلتے ہوئے کسی دوست کو افسانے کے پاگل کردار سے کہلوائے ہوئے مہمل جملوں کے بارے بتا رہا تھا کہ افسانہ پڑھتے ہوئے میں نے سکرپٹ سے باہر بھی کئی بکواسی لفظ بول دئیے۔ منٹو… تم نے ایک دفعہ کہا تھا کہ میں اردو کا سب سے بڑا افسانہ نگار ہوں۔ تمہارے اس اعلان پر کسی کو اعتراض کی جرأت نہ ہوئی۔ تمہارا یہ اعلان خود ستائی نہ تھا بلکہ اس حقیقت کا انکشاف تھا ،جس سے تمہارے مداح اور معترض دونوں آگاہ تھے۔ یہ حقیقت آج چھتیس برس گزرنے پر بھی اٹل ہے۔ شاید کوئی اور تمہاری جگہ آ جائے، مگر ا اب وہ لاہور اور وہ بمبئی نہیں ہو گا، جہاں کوئی موذیل کوئی ایشر سنگھ کوئی ممد بھائی یا بابو گوپی ناتھ اپنی اپنی کہانی لئے تمہارے جیسے کسی داستان گو کو سنانے کے لئے منتظر ہوں گے۔ بہرحال… تھینک یو منٹو۔ تم نے اردو ادب کو شہکار کہانیاں دے کر عالمی ادب کے ہم پلہ کیا۔ مگر… سوری منٹو۔ ہم اپنے عظیم لوگ بہت جلد فراموش کر دینے کے عادی ہیں اور تمہاری فراموشی اب قریب تر ہے بلکہ آج کل تو ہم عارضی اور ناپائیدار عظمتوں کی پرستش میں اس قدر مصروف ہیں کہ تمہاری فراموشی کا نوٹس لینے کی بھی شاید فرصت نہ ہو۔ تم نے اپنے لئے جو کتبہ لکھا تھا اس کی جگہ اگر کہو تو یہ نہ لکھ دیں: بھول جائے گا تہہ خاک زمانہ یارو ورنہ عنوان تھے ہم بھی کئی افسانوں کے ٭…٭…٭





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      159

      Re: تھینک یو اور سوری منٹو! 18 جنوری 1955ء اُردو افسا

      Nice Sharing
      Thanks for Sharing


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: تھینک یو اور سوری منٹو! 18 جنوری 1955ء اُردو افسا







      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •