دِہر فصیلِ ستم تا بہ آسمان بلند
ہمارا رخت اِدھر ایک چیونٹیوں سی کمندنجانے کیوں ہمیں اپنی اُڑان یاد آئیہوئی پتنگ جہاں بھی زمین سے پیوندستم کی آنچ کہیں ہو ہمیں ہی تڑپائےہمیں ہی جیسے ودیعت ہوئی یہ خُوئے سپندکمک کے باب میں ایسا ہے جیسے ایک ہمِیںندی میں ڈوبتے جسموں سے ہیں ضرورت مندسراب نکلا ہے ماجد ہر ایک خطۂ آبمٹے ہیں فاصلے جب بھی کبھی بہ زورِ زقند٭٭٭
Bookmarks