SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 10 of 19

    Thread: !!!(تہنائی سے۔۔۔۔تن آئی تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(&

    Threaded View

    1. #1
      Charagh e Aab...........! www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Mamin Mirza's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Uroos Ul Bilad,Sheher e Qaid.....Karachi..!
      Posts
      2,368
      Threads
      338
      Thanks
      1,026
      Thanked 1,107 Times in 704 Posts
      Mentioned
      346 Post(s)
      Tagged
      3232 Thread(s)
      Rep Power
      60

      Pen !!!(تہنائی سے۔۔۔۔تن آئی تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(&

      !!!تنهائی سے۔۔۔۔تن آئی تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      (آپ بیتی)


      زندگی موڑ مڑتی ہے۔کبھی مثبت کبھی منفی۔ہم سب ہی کیزندگی میں تبدیلیاں در آتی ہیں۔عرصہ دراز سے ہماری ذات اور زندگی سے وابستہ لوگ بچھڑ کر دور چلے جاتے ہیں اور نئے لوگ ساتھ جڑتے جاتے ہیں۔ہمارے چاہنے نہ چاہنے کے باوجود۔
      ایسا ہی ایک موڑ دسمبر ٢٠٠٥ء کے بعد میری زندگی میں بھی آیا۔جب ایک بےحد مصروف،پُرہجوم اور متحرک زندگی گزارنے کے بعد محفلِ یاراں کی رونقیں آہستہ آہستہ معدوم ہوتے ہوتے بالآخر دم توڑ گئیں اور تہنائی،خاموشی اور اکیلے پن کے سناٹے دامن گیر ہوئے،تب اللہ کے بعد واحد آسرا کتابیں ثابت ہوئیں۔
      پہلی کتاب جو خریدی وہ مستنصر حسین تارڑ کیپیار کا پہلا شہرہے۔کتابوں سے یہی دوستی اور مطالعے کا شوق وعادت مجھے انٹرنیٹ اور پھر ایک فورم تک لائی۔فرینڈز کارنر۔عجیب ہی ایک دنیا تھی وہ۔
      ایسے ایسے شاہکار ملے وہاں کہ عقل آج تک حیران ہے کہ وجہِ تکلیفِ خار کھانا کیا ہوئی۔کچھ ایسے مخلص و ہمدرد بھی ٹکرائے کہ جن کے اخلاص میں جی نے وہ لطف پائے کہ آج تلک جانتاہے۔زخموں سے ٹیسیں اب تک اٹھتی ہیں۔خیر اس وقت بھی میں بھی خاصی سے زیادہ جنگ جو تھی۔ہر وقت تلوار ہاتھ میں،غصہ ناک پر اور بل ماتھے پر،مزاج ہمیشہ ہی سوانیزے پر ہوا کرتا تھا۔
      کچھ روبی جیسے پاگل اور باؤلے بھی ملے۔ہزار دامن جھٹکتی ہوں،مجال ہے جو پیچھا چھوڑ دیں۔
      کوئی ایسا قدردان بھی صاحبِ ملاقات ٹھہرا جس کے بقول اس نے پورے کا پورا فورم محض میری خاطر بنا ڈالا۔مگر جب مابدولت نے اعزازی منتظمہ کا عہدہ مانگا تو مامن جی کو ان کی حد اور اوقات بھی یاد کروادی گئی۔حالانکہ مجھے اس عہدے میں قطعی کوئی دلچسپی نہ تھی،موصوف کے دعوے کی حقیقت جاننا مصرف تھا۔
      ان تمام تر تلخ تجربوں،انسانی رویوں اورہرطرح کی ذلت و خواری بھگت لینے کے بعد بالآخر مابدولت نے کان پکڑ کر توبہ کی اور خود کو فیس بک تک محدود کرلیا۔
      ٢٤ اپریل ٢٠١٤ء کی دوپہر ١٢ بج کر ٤١ منٹ پر فیس بک پر پیغامی دستک سنائی دی۔چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ روبی اکرم ہیں۔جو ایک عدد فورم بنا بیٹھی ہیں اور اب مابدولت کے قدم اپنے تہذیبانہ فورم پر رنجہ کروانا چاہتی ہیں یعنی تہذیب پر بدتہذیبی کی متمنی ہیں۔
      روبی،اتفاق سے ان لوگوں میں شمار ہوتی ہے جنھیں میں کسی کام یا بات کے لئے انکار نہیں کرسکتی۔اوراس میں بھی سراسر دخل روبی ہی کے عمل اور خوبیوں کو حاصل ہے کہ میں تو ٹھہری تاتاری اور تیموری خون۔
      بہرحال جناب ٢٥اپریل ٢٠١٤ء کو ہم نے اردو تہذیب کی رکنیت حاصل کی،کہیں نہ کہیں دل و دماغ کے نہاں خانوں میں ایک خفیف سا خوف بھی تھا کہ روبی موڈیریٹر کا ٹیگ لگا کر ذمہ داریاں نہ تھمادے۔اور ہوابھی وہی جس کا ڈرتھا۔رکنیت حاصل کرنے کی دیرتھی،ملکہ ءِ اردو تہذیب نے آؤ دیکھا نہ تاؤ،موڈیریٹر کا ٹیگ جڑ کر ذمہ داریاں سونپ دیں۔ٹیگ ہٹوانے کے لئے بحث فضول تھی کیونکہ محترمہ نے مان کر نہیں دینا تھا۔پھر یہ سوچ کر بھی خاموشی اختیار کی کہ ایک عرصہ گزرجانے کے بعدنہ وہ آتش فشاں مزاج رہے تھے نہ دماغ میں اتنی صلاحیت و طاقت اور ہمت۔پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا تھا اور اپنے ساتھ بہت کچھ بہا کر بھی لے گیا تھا۔


      لیکن اس دنیا کا رواج یہ ہے کہ یہاں کسی انسان پر ایک بار جوچھاپ لگ جائے،جومہر ثبت ہوجائے وہ تمام عمر کے لئے پختہ ہوجاتی ہے۔انسان لاکھ توبہکرلے۔سرتاپاتبدیل ہوجائے،ساتھ بسنے والے انسانوں سے معافی نہیں ملتی۔
      سوایسا ہی کچھ ابتدائی مراحل ہی میں میرے ساتھ وقوع پذیر ہوا۔میرے ختم ہوچکے غیض و غضب سے واقفیت کی بناء پر پرکھے بغیر ہی محترمہ منتظمہ صاحبہ نے سیکشن کے معاملات میں مداخلت ضروری خیال کی۔اس پر غائب رہنا اورمیرے زیرِ انتظام سیکشنز سے متعلق اپنے تئیں لئے گئے فیصلوں سے مجھے آگاہ کرنا بھی ضروری خیال نہ کیا۔ابلاغی دوری(کمیونیکشن گیپ) کی وجہ سے غلط فہمیوں نے جنم لیا کہ انھیں لینا ہی تھا اورمابدولت نے اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوجانا ہی بہتر خیال کیا۔
      عزت اوراحترام ایک شے ہےاور اعتبار دوسری۔لیکن ہیں دوںوں آپس میں مربوط۔۔بہرحال حسبِ توقع منتظمہ اور منتظمِ اعلٰی یعنی روبی اور عباسی دونوں ہی کی جانب سے صاف انکار آیا،استعفٰی نامنظور۔مگرمامن کو اس کے کسی فیصلےسے منحرف کروانے کے لئے مدِمقابل کا ١٠گنا زیادہ ضدی اوراڑیل ہونا لازمی امر ہے اور مندرجہ بالا دونوں افراد اتفاق سے اس خوبی پرپورے نہیں اترتے،سومامن کو رخصت کرتے ہی بنی۔
      یوں ایک بار پھر تنہائی،خاموشی،جان لیوا سکوت،کتابی چہرہ(فیس بک)،باجی چونے کے رولے،لالے کی غیر حاضریاں،روبی کی وقتاََ فوقتاََ فورم پر آنے کی ترغیب،وہی زندگی کی بے اعتنائیاں،لوگوں کے رویوں کی مار اور مابدولت۔
      ایسا نہیں تھا کہ فورم سے بالکل ہی لاتعلق ہوگئی تھی ۔بس اتنا تھا کہ کبھی کبھی چند لمحوں کے لئے دیدار کرنے آجایا کرتی تھی،پوسٹنگ برائے نام کرتی تھی،زیادہ تر کرتی ہی نہیں تھی۔
      پھر پچھلے برس دسمبر کی ایک ڈھلتی رات روبی نے ایک بار پھر فورم کی ذمہ داریاں میرے سپرد کیں۔


      پر اس بار آمد پر احساس ہوا کہ تیر حدِگماں سے ہیں کہیں آگے گئے ہوئے۔آتے ہی جانے کی صورت بنی۔کبھی کوئی بہانہ بنا کر دامن بچا گیا۔تو کسی نے محض اپنی دوستی چمکانے کی خاطر کسی کو بھی میرے اعلان کردہ خیال کا حصہ بننے سے روک دیا۔کوئی دور سے دیکھ کر انشاءاللہ کہ کر رفوچکر ہوا اور اکثریت نے یہ زحمت بھی اٹھانی گوارا نہ کی۔کہیں ازراہِ تفنن میرے کہے گئے جملے تنقید کے زمرے میں آئے اور کہیں کہہ کر لفظ گنوائے۔
      انتہائی دکھ اور افسوس ہوا۔میرے کسی آئیڈیا پر اعتراض تھا تو سیدھے آکر مجھ سے کہا ہوتا،میں اسے کسی دوسرے آئیڈیا سے تبدیل کردیتی۔پر میری محنت اور فورم پر رنق لانے کی کوشش پر پانی پھیرنے کے لئے یہ طریقہ اختیار کرنا کوئی اعلٰی ظرفی نہ تھی۔
      میں نے پہلے بھی کہا،میں ایک ناکام انسان ہوں،مجھے تسلیم۔اس لئے نہیں کہ مجھے میرے رب نے کام کرنا نہیں سکھایا بلکہ اس لئے کہ میرے ساتھ والوں کو ساتھ دینا نہیں آتا۔کوئی بھی ادارہ اس وقت کامیابی کی منازل طے کرتا ہے کہ جب اس کے بڑے اپنے ماتحتوں کو ساتھ لے کر چلیں اور ماتحت اپنے ہم منصبوں کی بڑھ کر مدد کریں۔خواہ وہ کوئی فورم ہی کیوں نہ ہو۔لیکن یہاں تو گنگا کیا راوی الٹا بہتا ہے۔
      میں ایک بےاختیار انسان ہوں کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتی۔وگرنہ اینٹ کا جواب پتھر کے بجائے تلوار سے دیتی۔پراب زیادہ سے زیادہ خود کو فورم سے دور اور اپنی ذات تک محدود کرسکتی ہوں۔سو اس ہی فیصلے پر عمل پیرا ہوں۔
      وضاحتیں دینی اور لینی مامن عرصہ پہلے ترک کرچکی ہے اور ایک چپ سو کو ہرائے کے مقولے نے خود اس کے اندر لفظوں کے طوفان بپاکررکھے ہیں۔ان کہی باتوں کی گھٹن نے اذیتوں کی وہ ہنڈکلیاں پکائی ہیں کہ جن کی آنچ پر برداشت اور ضبط لمحہ لمحہ سلگتے ہیں۔
      اس سے پہلے کہ یہ لاوا ابل کر باہر آئے مجھے یہاں سے چلے ہی جانا ہے کہ


      ہم کرلیں اگر عہد تو کرتے ہیں عمل بھی


      مامن مرزا


      Last edited by Mamin Mirza; 01-19-2016 at 11:14 PM.
      !میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔

    2. The Following 4 Users Say Thank You to Mamin Mirza For This Useful Post:

      Arosa Hya (01-19-2016),CaLmInG MeLoDy (01-18-2016),intelligent086 (01-18-2016),Rana Taimoor Ali (01-19-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •