SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: شیلے…ایک بے مثل شاعر

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      شیلے…ایک بے مثل شاعر



      شیلے…ایک بے مثل شاعر



      احمد عقیل روبی
      شیلے کی مشہور نظم کوئین میب کی اشاعت کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ انقلابی خیالات پرمبنی یہ نظم شیلے کے ان خیالات کی ترجمانی کرتی ہے جن پر اس کے فکری اور شعری نظام کی بنیاد قائم ہے۔ شیلے پورے نظام کو بدلنا چاہتا تھا۔ معاشرے میں اصلاحی نظام لانا چاہتا تھا۔ جس میں عام انسان کو سہولت مل سکے۔ وہ فطری ماحول کو واپس لانا چاہتا تھا۔ وہ اس میں ایک جگہ کہتا ہے۔ ’’مجھے واپس اس دھرتی ماں کی طرف جانے دو، جہاں میں اپنے ہاتھوں سے کھیتوں اور جنگلوں سے اپنی خوراک حاصل کر سکوں۔‘‘ شیلے نے اس کتاب کی اشاعت کا انتظام خود کیا۔ 120 کاپیاں پریس سے نکلوائیں۔ 50جاننے والوں کو اس نے چوری چوری تقسیم کیں اور 70پریس میں رکھوا دیں اور سختی سے منع کر دیا کہ یہ تقسیم نہ کی جا ئیں۔ جس دوست کے پاس یہ کاپیاں محفوظ تھیں اس کا نام ولیم کلارک تھا۔ 1821 ء میں ( شیلے کی وفات سے ایک سال پہلے ) وہ یہ کتاب مارکیٹ میں لے آیا۔ بقول ایک نقاد، لوگ اس کتاب پر جھپٹ پڑے۔ شیلے نہیں چاہتا تھا کہ اس کے خیالات کی وجہ سے لندن کے لوگوں میں اس کے خلاف مزید نفرت پھیلے۔ چنانچہ اس نے ولیم کلارک کے خلاف مقدمہ کیا۔ حکومت نے ولیم کلارک کو جیل بھیج دیا۔ کتاب ضبط کرلی۔ 1830ء میں اس کتاب کے 12ایڈیشن چھپے۔ شیلے اپنے نظریات کی مقبولیت دیکھنے کیلئے زندہ نہ رہا۔ کہتے ہیں اتنا کچھ لکھنے کے باوجود شیلے کو اپنی شاعری سے ساری زندگی میں صرف 40پائونڈ کا فائدہ ہوا۔ لیکن اسکے خیالات سے پوری دنیا مستفید ہوئی اور یہاں تک مقبولیت حاصل ہوئی کہ اس کی شاعری اور اس کے بارے میں یہاں تک کہہ دیا گیا کہ "Shelley is as Sacred as the Bible" (Jiddu. Krishnamurti) شیلے کا ڈراماPrometheus un bound بڑی اہم تخلیق ہے۔ یونانی المیہ نگار اسکائی لیس کے مشہور ڈرامے Prometheus Bound کی یہ جدید شکل ہے شیلے نے اس میں اپنی فکر اور نظریات کو شامل کر کے اسے آزادی اور ظلم اور آمریت کے خلاف جدوجہد کا استعارہ بنا دیا ہے۔ اسکائی لیس کے ڈرامے میں ہیرو Prometheus کو آسمان سے آگ چرا کر زمین کے انسان کو دینے کے جرم میں کاکیشیا کی چوٹی پر باندھ دیا گیا تھا جہاں عقاب دن بھر اس کو نوچتے رہتے تھے۔ شیلے نے ا سے ایک ایسے انسان کا روپ دے دیا ہے جو ظلم اور آمریت کے خلاف سر نہیں جھکاتا۔ آمریت کے خلاف جدوجہد جاری رکھتا ہے اور آخر فتح اس کی ہوتی ہے۔ اور وہ آزادہو جاتا ہے۔ Rovolt of Islam اور To a Skylark میں قریب قریب انہی نظریات کا پر چار ہے۔ شیلے کے بارے میں نقادوں کا یہ خیال ہے کہ شیلے دراصل انسانوں کے اندر سوئے جذبوں کو جگانا چاہتا تھا۔ جو بات ٹالسٹائی نے بہت بعد میں کہی کہ انقلاب انسانوں کے اندر سے نمودار ہوتا ہے۔ شیلے اسی جذبے کو انسانوں کے اندر پیدا کر نا چاہتا تھا۔ انسان خوشگوار زندگی صرف اس وقت گزار سکتا ہے جب وہ آزاد ہو اور اسی آزادی کے لئے شیلے انسانوں کو اکساتا ہے۔ شیلے کا نظریہ تھا کہ غلامی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ شیلے کے بارے میں مشہور ے کہ وہ پرندوں کو بھی پنجروں میں رکھنے کے خلاف تھا ۔ پیرس سے جب وہ گدھے پر سامان رکھ کر لندن جا رہا تھا تو ایک گائوں کے قریب اسے ایک چڑی مار ملا جو چڑیوں اور فاختائوں کو پکڑ کر جا رہا تھا۔ شیلے نے اسے روکا اور سب پرندوں کی قیمت ادا کر کے پرندوں کو آزاد کر دیا۔ شیلے رومانوی شعرا (ورڈز ورتھ، کولرج، بائرن اور کیٹس) میں سے واحد شاعر تھا جس میں غنائیت اور مٹھاس کا عنصر سب سے زیادہ تھا۔ فطرت کی خوبصورتی اور حسن کا وہ زندگی بھر عاشق رہا۔ نقاد کہتے ہیں کہ ورڈز ورتھ آخری عمر میں نیچر سے کچھ دور ہو گیا تھا لیکن شیلے ساری عمر فطرت اور فطرت کی رعنائیوں میں ڈوبا رہا اور اسی سے اس نے انقلابی سوچ کو مضبوط تر بنایا۔ کزامیاں (Cazamian)اس کے اس پہلو پر بات کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’شیلے کا تعلق انسانوں کے اس مخصوص گروہ سے تھا جنہوں نے جذبات اور ادراک کے مرکب سے انقلابی ذہن کو تیار کیا۔ بچپن سے جوانی تک یہ چنگاری اس کے اندر سلگتی رہی۔‘‘ شیلے کو ساری زندگی مشکلات کا سامنا رہا جن کا شیلے نے بڑے صبر اور جرأت سے مقابلہ کیا۔ یہ حوصلہ شیلے نے محبت سے حاصل کیا۔ اس کی محبت صرف انسانوں تک محدود نہ تھی۔ اس کے حصار میں ہر جاندار مخلوق آتی تھی۔ جن میں جانور، پرندے، درخت، پھول، بادل، ہوا سب ہی شامل تھے۔ شیلے میں کائنات سے ہم کلام ہونے کا ہنر موجود تھا۔ وہ کبھی(To A Skaylark) سے مخاطب ہوتا ہے۔ کبھی West Wind سے اور کبھی بادل(Cloud)سے…! اس کی نظم The Triumph of Life ہو یا کیٹس(Keats) پر لکھی گئی (Elegy) ڈراماThe Cenci ہو یا نظم Cloudاس کی بے مثال عنائیت، تمثال اور جذبہ ہر سطر میں موجود ہوتا ہے۔ شیلے کے آخری ایام بائرن کے ساتھ اٹلی میں گزرے۔ جہاں اسکے ساتھ اس کے چند دوست بھی تھے جن میں مشہور شاعر لی ہنٹ اور ٹری لانی بھی تھا۔ سمندر اور سمندرکا پانی بچپن ہی سے شیلے کو بہت حیران کرتا تھا اور وہ کہتا تھا (Water is my Fate) اوریہ بات سچ ثابت ہو ئی اور 8جولائی1822ء کو پانی سالگرہ سے ایک ماہ قبل تیس برس کی عمر میں شیلے ایک سمندر ی طوفان کی نذر ہو گیا۔ وہ بائرن کی کشتی(Don Juan) لے کر اپنے دو دوستوں کے ساتھ سمندری سفر پر جانے کے لئے تیار ہوا۔ کشتی کے ایک طرف اس نے (Ariel) کا نام لکھوایا۔ بائرن کو یہ بات پسند نہ آئی اور شیلے کو(Ariel) کے حروف مٹانے کے لئے کہا۔ شیلے نے یہ بات نہ مانی اور اپنے لئے دوسری کشتی حاصل کی۔ دوستوں کو ساتھ لیا اور سمندری سفر پر روانہ ہو گیا۔ میری شیلے نے شیلے کی 1822ء میں لکھی نظموں پر دیباچہ لکھ کر ایک کتاب شائع کی تو اس کے دیباچے میں یہ بات لکھی کہ شیلے نے جس کشتی پر سفر شروع کیا وہ سفر کے قابل نہ تھی اسے لوگوں نے روکا مگر وہ سفر پر جانے کے لئے بضد تھا۔ شیلے کی موت کے بعد مختلف قیاس آرائیاں کی گئیں۔ کسی نے کہا شیلے ان دنوں بہت نا اُمید تھا اور مرنا چاہتا تھا۔ کسی نے کہا اس کشتی کو بائرن کی کشتی سمجھ کر بحری قزاقوں نے لوٹنے کی غرض سے حملہ کیا۔ کسی نے اس کی موت کو سیاسی قتل قرار دیا۔ کیونکہ اس پر پہلے ایک حملہ ہو چکا تھا۔ بہر حال اس کی موت کے ایک دن بعد اخبار(The Courier) میں جلی حروف میں اس کی موت کی خبر چھپی۔ ’’شیلے ۔ شاعر سمندر میں ڈوب کر مر گیا۔ اب اسے پتا چل گیا ہو گا کہ خدا ہے کہ نہیں۔‘‘ ٭…٭…٭





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      159

      Re: شیلے…ایک بے مثل شاعر

      Nice Sharing
      Thanks for Sharing


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: شیلے…ایک بے مثل شاعر






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •