دیوار یاد آ گئی، در یاد آ گیا
دو گام ہی چلے تھے کہ گھر یاد آ گیا
کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے
دستار یاد آ گئی، سر یاد آ گیا
دنیا کی بے رخی کا گلہ کر رہے تھے لوگ
ہم کو تِرا تپاک مگر یاد آ گیا
پھر تیرگئ راہگزر یاد آ گئی
پھر وہ چراغِ راہگزر یاد آ گیا
اجملؔ سراج ہم اسے بھولے ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا
اجمل سراج
Bookmarks