خزاں کے رنگ میں ابھی بہار باقی ہے چراغِ سحر ہے پر انتظار باقی ہے ہمیں سلام کرو اے حوادثِ دوراں تمہارے ساتھ ہیں پھر بھی قرار باقی ہے گزر چکا ہے امیدوں کا قافلہ کب کا رہِ یقیں پہ اب بھی غبار باقی ہے ہمیں پکار لو جب چاہو ہم ملیں گے وہیں ملے ہیں خاک میں لیکن وقار باقی ہے عذرا عادل رشید
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks