ختم نبوت قرآن اور حدیث کی روشنی میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد اللہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی النبی الکریم و علی آلہ و اصحابہ اجمعین۔
آنحضرت ﷺ پر ہر قسم کی نبوت اور وحی کا اختتام اور آپ ﷺ کا آخری نبی و رسول ہونا اسلام کے اُن بنیادی اور بلا شک و شبے والے مسائل اور عقائد میں سے ہے ، جن کو تمام عام و خاص ، عالم و جاہل ، شہری و دیہاتی مسلمان ہی نہیں بلکہ بہت سے غیر مسلم بھی جانتے ہیں۔ تقریباََ چودہ سو برس سے کروڑہا مسلمان اسی عقیدہ پر رہے ، لاکھوں علماء اُمت نے اس مسئلہ کو قرآن و حدیث کی تفسیر و تشریح کرتے ہوئے واضح فرمایا بلکہ اس کو اپنے ایمان کا مسئلہ سمجھا اور اس کی راہ میں حائل مصلحت و ضرورت کو برداشت نہیں کیا اور منکرین ختمِ نبوت کی طرف سے کھڑی کی گئی ہر دیوار کو گرا دینے میں کوتاہی اور سہل انگاری کا تصور بھی نہیں کیا اگرچہ اس کے لئے بڑی سے بڑی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑی۔تحفظ ختمِ نبوت کے لئے سب سے پہلے سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے ہر قسم کی مصلحت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جھوٹے مدعیانِ نبوت کے خلاف جہاد بالسیف کیا اور جنگ یمامہ میں سات سو صرف حفاظِ قرآن صحابہ کرامؓ نے اپنی جانوں کا قیمتی نذرانہ پیش کر کے عقیدہ ختم نبوت کا دفاع کیا۔

حضور ﷺ کی شانِ خاتمیت کے دو پہلو ہیں
۱ :کسی قسم کا کوئی نیا نبی پیدا نہ ہو
۲: پہلوں میں سے کوئی آ جائے تو وہ آپ کے احکام کے تابع ہو کر رہے۔
آنحضرت ﷺ پر ہر طرح کی نبوت و رسالت ختم ہے ۔ آپ ﷺ بلا استثناء آخری نبی ہیں ۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی یا رسول پیدا نہیں ہوگا۔
چونکہ آپؐ نے پیشنگوئی فرما دی تھی کہ میرے بعد دجال اور جھوٹے آئیں گے جو نبی ہونے کا دعوی کریں گے.حضرت ثوبانؓ راوی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے
لا تقوم الساعۃ حتی یبعث دجالون کذابون کلھم یزعم انہ نبی و انا خاتم النبیین لا نبی بعدی۔ابو داود، ترمذی
ترجمہ:قیامت اُس وقت تک نہیں قائم ہو سکتی جب تک کہ بہت سے دجال اور جھوٹے نہ اُٹھائے جائیں جن میں سے ہر ایک یہ کہتا ہو کہ وہ نبی ہے ، حالانکہ میں خا تم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں۔
چنانچہ نبی آخرالزماں محمد ﷺ کے دور حیات کے آخری حصے میں مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی نے عقیدہ ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے جھوٹا دعوی نبوت کیا۔جھوٹے مدعیان نبوت کے دجل و کذب کا جو سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا آج مرزا غلام احمد قادیانی تک اس کا تسلسل جاری ہے۔
ختم نبوت قرآن کی روشنی میں
ویسے تو قرآنِ پاک میں سو سے زائد آیات میں معنی و مفہوم کے اعتبار سے ختم نبوت کے مسئلہ کو ذکر فرمایا ہے لیکن یہاں صرف چند حوالوں پر اکتفا کیا جا تا ہے۔
۱ : ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ و خا تم النبین و کان اللہ بکل شی ء علیم ۃ-الاحزاب، ۳۳:۴۰
ترجمہ: نہیں ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن آپ اللہ کے رسول اور تمام انبیاء کے ختم کرنیوالے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔
۲: الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی –مائدہ، ۵:۳
ترجمہ: ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی۔
۳: و اذ اخذ اللہ میثاق النبیین لمآ اتیتکم من کتب و حکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتومنن بہ و لتنصرنہ -آل عمران، ۳:۸۱
ترجمہ : اور جب اللہ نے انبیاء سے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کردوں پھر تمہارے پاس وہ رسول تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور ان پر ایمان لاؤ گے اور ضرور ان کی مدد کرو گے۔
۴ :قل یا یھا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا- الاعراف، ۷:۱۵۸
ترجمہ : آپ فرما دیں اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں
۵ : تبارک الذی نزل الفرقان علی عبدہ لیکون للعالمین نذیرا۔الفرقان، ۲۵:۱
ترجمہ : بڑی برکت والا ہے جس نے فیصلہ کرنے والا اپنے بندہ پر نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہانوں کے لیے ڈر سنانے والا ہو جائے ۔
۶: وما ارسلناک الا کافۃ للناس بشیرا و نذیرا – سباء
ترجمہ : اور ہم نے آپ کو رسالت اس لیے دی ہے کہ اب آپ تمام لوگوں کے لیے بشارت اور نذرات دینے والے ہیں۔
ختم نبوت احاد یث کی روشنی میں
۱: حضرت ابو ہریرہؓ آنحضرت ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا:
کہ میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے کوئی گھر بنایا ہو اور اُس کو آراستہ پیراستہ کیا ہو مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ہو اور لو گ اُس کے پاس چکر لگاتے اور خوش ہوتے ہوں اورکہتے ہوں کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی، فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ پس وہ آخری اینٹ میں ہی ہوں اور میں ہی خا تم النبیین ہوں۔ بخاری ومسلم
2: حضرت ابو ہریرہؓ آنحضرت ﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا
مجھے تمام انبیاء پر چھ وجہ سے فضیلت دی گئی جس میں پانچویں آپؐ نے یہ ارشاد فرمائی کہ مجھے تمام خلقت کی طرف بھیجا گیا اور چھٹی یہ کہ میرے ساتھ تمام انبیاء کو ختم کیا گیا۔ رواہ مسلم فی الفضائل
۳: حضور رحمتِ عالم ﷺ نے اپنے خاتم النبیین ہونے کی خصوصیت کا خود اعلان فرمایا۔ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا
ان الرسالۃ و النبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی و لانبی- ترمذی
ترجمہ : سلسلہ نبوت و رسالت منقطع ہو چکا ہے سو میرے بعد نہ کوئی رسول ہو گا اور نہ کوئی نبی –
۴: انا رسول من ادرک حیا و من یولد بعدی- رواہ ابن سعد عن ابی الحسن مرفوعا
ترجمہ : میں اُس کے لیے بھی رسول ہوں جسے میں زندہ پاؤں اور اُس کے لیے بھی جو میرے بعد پیدا ہو۔
حضرت جابر بن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا
بعثت الی کل احمر و اسود -صحیح مسلم
میں مبعوث کیا گیا ہوں تم سب کالے اور گورے کی طرف
۶: آنحضرت ﷺ جب غزوہ تبوک کے لیے روانہ ہوئے تو سیدنا علیؓ کو پیچھے نگرانی کے لیے چھوڑ دیا۔ اس پر حضرت علیؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ ! آپ مجھ کو بچوں اور عورتوں میں چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ تو آپؐ نے فرمایا:
کیا تم اس بات سے راضی نہیں کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون ؑ کو موسیٰ ؑ کے ساتھ تھی لیکن میرے بعد کوئی نبوت نہیں -صحیح بخاری