۔ جو نہ نقدِ داغِ دل کی کرے شعلہ پاسبانی تو فسردگی نہاں ہے بہ کمینِ بے زبانی مجھے اس سے کیا توقّع بہ زمانۂ جوانی کبھی کودکی میں جس نے نہ سنی مری کہانی یوں ہی دکھ کسی کو دینا نہیں خوب ورنہ کہتا کہ مرے عدو کو یا رب ملے میری زندگانی
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks