امیگریشن (Emigration)
ہمیں اب سانس لینے کے لئے بھی
دور کے دیسوں کی جانب ہجرتیں کرنی ہیں
اپنے دیس کی مٹی
فضائیں، کھیت، جنگل، شہر، دریا، تھل
ہوا داری سے عاری ہو چکے ہیں
ارتقا، تہذیب
نسلوں خاندانوں کی کفالت
اقتصادی بہتری کے خواب
آنکھوں کے افق اوزون سے خالی
پرندوں، تتلیوں، پودوں کی پامالی
دلوں میں قحط جذبوں کا
زبوں حالی
پرانا دور پھر سے لوٹ آیا ہے
تلاش رزق میں نکلے ہوئے
انسان صدیوں کے تصادم سے گزر کر
اجنبی خطوں میں خوشحالی کے پیچھے بھاگتے ہیں
تیسرے درجے کے شہری ہیں
مگر خوش ہیں
ترقی یافتہ ملکوں کی قومیت بڑا اعزاز ہے
اپنے وطن میں صاف ستھری زندگی ناساز ہے
آلودگی ماحول کی، اندر دلوں میں اور ذہنوں میں
سرایت کر چکی ہے
جسم زندہ ہیں ہمارے روح لیکن مر چکی ہے
چابتیں مشروط ہیں زر سے
زوال زیست کے آثار پختہ ہیں
محبت اب بڑا کمزور رشتہ ہے
٭٭٭



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks