اسے کہنا دسمبر آگیا ہے
اسے کہنا
دسمبر کے گزرتے ہی برس اک اور ماضی کی گُپھا میں
ڈوب جائے گا
اسے کہنا دسمبر لوٹ آئے گا
مگر جو خون سو جائے گا جسموں میں نہ جاگے گا
اسے کہنا ہوائیں سرد ہیں
اور زندگی کُہرے کی دیواروں میں لرزاں ہے
اسے کہنا شگوفے ٹہنیوں پہ سو رہے ہیں
اور ان پہ برف کی چادر بچھی ہے
اسے کہنااگر سورج نہ نکلے گا تو کیسے برف پگھلے گی
!اسے کہنا کہ لوٹ آئے۔۔۔۔



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote

Bookmarks