تھی جس سے روشنی ، وہ دیا بھی نہیں رہا اب دل کو اعتبارِ ہوا بھی نہیں رہا تو بجھ گیا تو ہم بھی فروزاں نہ رہ سکےتو کھو گیا تو اپنا پتہ بھی نہیں رہاکچھ ہم بھی ترے بعد زمانے سے کٹ گئےکچھ ربط و ضبط خدا سے بھی نہیں رہا گویا ہمارے حق میں ستم در ستم ہواحرفِ دعا بھی ، دستِ دعا بھی نہیں رہا کیا شاعری کریں کہ ترے بعد شہر میںلطف کلام ، کیفِ نوا بھی نہیں رہا



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out



Reply With Quote

Bookmarks