"تم جو کہتے ہو سب کچھ چھوڑ کہ تمہارے ساتھ چلوں، تو میں چلتی ہوں، پر کچھ لوگوں کی امانتیں ہیں میرے پاس وہ لوٹانے دو۔
یہ ست رنگی دوپٹہ جس میں حیا کے موتی پِرو کے میرے سر پہ میری ماں نے رکھ کے کہا تھا کہ اس میں میری کاوشوں کے رنگ ہیں کبھی پھیکے نہ پڑنے دینا۔ اور یہ لباس جس میں تہہ در تہہ میرے باپ کی غیرت ہے جس سے تیز تلوار نظریں جھانک نہیں سکتیں اس میں انکی شفقت کے دھاگوں کی سلائی ہے، پھر ان دو آنکھوں پہ حق میرے بھائی کا ہے، جب جب یہ آنکھیں جھکتی ہیں تب وہ سر اٹھا کے چلتا ہے۔ ...ہاتھ پکڑ کے جو انھوں نے چلنا سکھایا تھا تو ہاتھ اور پاؤں بھی انکے ہوئے۔ اور یہ جو میرے جسم کی خوشبو ہے میری ماں کی امانت ہے۔ اس سب کے بعد جو بھی بچے وہ تمہارا"
وہ میری طرف دیکھ کے بولا " میری اس انمول محبت کے عوض مجھے ایک مٹی کا تودہ ملے، یہ سودا مجھے منظور نہیں ہے"
میں مسکرا کے بولی
" جیسے پالتو جانور کو پسند کے نام دیے جاتے ہیں، ویسے ہی تمہاری پالتو ہوس کا نام محبت ہے، میں سَر کا تاج ہوں اور تم چلے ہو مجھے پاؤں کی زینت بنانے، مجھے بھی یہ سودا منظور نہیں۔ تم فطرتاً مٹی کے پجاری ہو اور میری عبادتیں حیا سے معطر، میرا تمہارا جوڑ ہی کیا ہے
Similar Threads:
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
zabrdst Awesome sharing
Buhat shukria
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
ahan nice
Buhat shukria
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks