امیر خسرو دہلوی
ابو الحسن نام، خسرو تخلص، ۱۲۵۳ء میں مقام پٹیالی (صوبہ آگرہ) میں پیدا ہوئے۔ نو سال کے تھے کہ ان کے والد امیر سیف الدین محمود شمسی کا انتقال ہو گیا۔ ان کے نانا عماد الملک، شاہ بلبن کے وزیر جنگ تھے انہی کی سر پرستی میں تعلیم و تربیت پائی۔ امیر خسرو نے بلبن سے محمد تغلق تک گیارہ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا اور سات بادشاہوں کے درباروں میں معزز عہدوں پر فائز رہے۔
امیر خسرو کے پیرِ طریقت حضرت نظام الدین اولیاء نے نثر و نظم میں ان کی خداداد صلاحیتوں کی مدح ان لفظوں میں کی ہے:
خسرو کہ بہ نظم و نثر مثلش کم خاست
ملکیت ملک سخن آں خسرو راست
آں خسرو ماست، ناصر خسرو نیست
زیرا کہ خدائے ناصر ایں خسرو ماست
۱۳۲۴ء میں حضرت نظام الدین اولیاء کے وصال کے بعد امیر خسرو نے بھی داعی اجل کو لبیک کہا اور پیر و مرشد کے پائینتی دفن ہوئے۔ مہدی خواجہ نے سب سے پہلے بہ عہدِ بابر ۱۴۹۱ء میں مقبرہ تعمیر کروایا۔



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks