اس قسم کا ہاتھ قدرتی طور پر نہایت ادنیٰ درجے کی ذہنیت رکھنے والوں کا ہوتا ہے۔ دیکھنے میں یہ سخت کھردار اور بھدا ہوتا ہے۔ ہتھیلی پھیلی ہوئی موٹی اور وزنی ہوتی ہے۔ انگلیاں چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں اور ناخن بھی چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔ ہتھیلی اور انگلیوں کی لمبائی کو نظر میں رکھنا ہمیشہ بہت اہم ہوتا ہے۔ دست شناسی کی بعض کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ انگلیوں کا ہتھیلی سے بڑا ہونا کسی شخص یا فرد کی ذہنی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے لیکن اس بیان کی تنقیح سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ یہ حقیقت پر مبنی نہیں۔ ابھی تک یہ بات پایہ ثبوت کو نہیں پہنچی کہ انگلیاں ہتھیلیوں کی نسبت لمبی دیکھنے میں آتی ہوں۔ ایسا تو دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ ہتھیلی کے برابر ہو جاتی ہیں۔ انگلیوں کا ہتھیلی جتنا بڑے ہونے میں کوئی شبہ نہیں لیکن یہ یکساں لمبائی بھی شاذونادر ہی دیکھنے میں آتی ہے۔ بہرحال جب ہتھیلی کی مناسبت سے انگلیاں لمبی ہوتی ہیں تو وہ چھوٹی انگلیوں کی نسبت زیادہ ذہنی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ ڈاکٹر کیرن انسانی خدوخال کی قیافہ سازی کے متعلق رقم طراز ہے۔ کہ درندوں میں ہتھیلی کی ہڈیاں تقریباً مکمل ہاتھ ہوتے ہیں۔ اس سے نتیجہ یہ نکلا‘ ہتھیلی جس قدر بڑی ہو گی اسی قدر حیوانیت کا غلبہ زیادہ ہوگا۔ ابتدائی ہاتھ کی یہی خصوصیت ہے۔ ایسے ہاتھ کی ہتھیلی ہمیشہ موٹی اور سطح کھردری ہوتی ہے اور انگلیاں چھوٹی اور بھدی ہوتی ہیں‘ ہتھیلی پر محض چند لکیریں ہوتی ہیں۔ اس وضع کے ہاتھ والے لوگوں کے پاس دماغی صلاحیت برائے نام ہوتی ہے اور وہ بھی حیوانی حکم کے تابع ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کو اپنے جذبات پر بہت کم قابو ہوتا ہے۔ انہیں رنگوں کی خوشنمائی اور کسی کا حسن اپنی طرف گرویدہ نہیں کر سکتا۔ (پامسٹری کی شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے مقتبس


Similar Threads: