google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: کھانے میں زیادتی اور بے اعتدالی امراض کو د&

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      کھانے میں زیادتی اور بے اعتدالی امراض کو د&

      کھانے میں زیادتی اور بے اعتدالی امراض کو دعوت


      خرم منصور قاضی




      ہرانسان میں ہمیشہ تندرست ،توانا،صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کی خواہش موجود ہوتی ہے ۔ وہ نہیں چاہتا کہ زندگی کے کسی بھی حصے میں اسے بیماریوں کاسامنا کرنا پڑے تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس میں کچھ کمزوریاں بھی پائی جاتی ہیں جیسے کسی ایک پسندیدہ غذا کو کثرت سے استعمال کرنا اور یہی کمزوریاں اسے مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتی ہیں ۔ان امراض میں مبتلا ہونے کی دوسری بڑی وجہ کم علمی بھی ہے۔

      تمام لوگ اس بات کا صحیح شعورو ادراک نہیں رکھتے کہ کون سی چیز یا شے ان کے لئے فائدہ مند ہے اور کون سی غذائیں انہیں نقصان پہنچاسکتی ہیں، لہٰذا وہ ایسی اشیاء کااس وقت تک بے دریغ استعمال کرتے رہتے ہیں جب تک کہ اس کے مضراثرات ان کی صحت پر اثر انداز نہیں ہو جاتے۔
      حکیم بقراط کا قول ہے کہ ’’بیماری کوئی بجلی نہیں جو کسی پرآسمان سے اچانک ٹوٹ پڑتی ہو بلکہ یہ آپ کی ان چھوٹی چھوٹی زیادتیوں اور بے اعتدالیوں کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے جو آپ روزمرہ کی زندگی میں کرتے رہتے ہیں‘‘۔ کیا یہ اچھی بات نہیں کہ بیماری کی نوبت ہی نہ آئے، لیکن اس کے لئے آپ کو اپنی ان عادات پر قابو پانا ہوگا جن کے باعث آپ کو مختلف تکالیف اور امراض کا سامنا کرناپڑتا ہے۔
      لہٰذا اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسی خوراک سے حتی الامکان دریغ کیا جائے جو آپ کے جسم کو راس نہیں آتی یا جنہیں کھانے کے بعد آپ کا معدہ مشکل کاشکار ہو جاتا ہے۔ خوراک کے ماہرین نے اس ضمن میں تحقیق کرنے کے بعد چند ایسے اصول متعارف کرائے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر آپ تاحیات صحت مند رہ سکتے ہیں بلکہ اس سے طبی عمر میں بھی اضافہ ہوگا۔
      آپ کی کوشش ہونی چاہئے کہ کھانا سادہ اور زود ہضم ہو ۔ بہت زیادہ مرغن غذا نہ صرف جسم میں فاضل چربی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں بلکہ اس سے دیگر امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں، چونکہ یہ مصالحوں سے بھری ہوتی ہیں اس لئے نظام انہضام کو متاثر کرتی ہیں اور طبیعت پر بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ بھوک خواہ کتنی ہی تیز اور شدید کیوں نہ ہو، کھانا ہمیشہ چبا چبا کر کھاناچاہئے تاکہ ہر لقمے میں لعاب دہن بقدر ضرورت شامل ہو سکے۔
      آہستہ کھانے سے کھانا نہ صرف طبیعت اور جسم کو فرحت بخشتا ہے بلکہ آسانی کے ساتھ جزوبدن بھی بن جاتا ہے ۔آپ اگر آہستہ کھانے کی وجہ سے سب لوگوں کے بعد دسترخوان سے اٹھتے ہیں تو یہ آپ کے لئے نہایت ہی اچھا ہے۔ اسی طرح کھانے کے اختتام پر ذرا سی بھوک رکھنابھی ضروری ہے اور کھانے کے دوران دو تین گھونٹ سے زیادہ پانی نہیں پیناچاہئے۔پھلوں میں امرود، تربوز، کھجور، گرم میوہ جات ہمیشہ تھوڑی مقدارمیں کھائیں۔
      بیشک یہ چیزیں اپنے اندرافادیت و غذائیت کے خزانے رکھتی ہیں لیکن ان کا ایک ہی وقت میں زیادہ استعمال اکثر نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
      اسی طرح مچھلی،گوشت کے کباب ، میوئوں کا بنا ہوا حلوہ، زیادہ گھی والے پکوان، مٹھائیاں اور گھی میں تلی ہوئی ہر قسم کی غذائیں ہمیشہ کم مقدارمیں کھائیں۔ ویسے بھی ان اشیاء کا کثرت سے استعمال ان کے مخصوص ذائقے کی انفرادیت اور افادیت کو متاثر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈہ، مچھلی، گوشت ، سالن کی صورت میں بھی کم کھائیں۔ان چیزوں کا کثرت سے استعمال جسم میں غیر معمولی حرارت اور خون میں حدت پیدا کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دل، جگر ، مثانے کی سوزش وحدت تنفس میں عدم توازن اور طبیعت میں اشتعال و ہیجان کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔
      بعض لوگ بازار کے کھانے کھانے کی عادت بنالیتے ہیں جو کسی بھی لحاظ سے بھی درست نہیں کیونکہ بازاری کھانے خالصتاً کاروباری نقطہ نظر کو سامنے رکھ کر تیار کئے گئے ہوتے ہیں جس میں کوالٹی اور معیار کو سامنے نہیں رکھاجاتا اور دوسرا یہ کہ اس میں مصالحوں کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لئے مضر ہوتے ہیں۔ غرضیکہ حتی الامکان طورپر آپ بازاری کھانوں سے پرہیز کریں اور مجبوری کی صور ت میں محض دال یا سبزی کاانتخاب کریں ۔آپ کھانا گھرپر کھا رہے ہوں یا ہوٹل میں، ہمیشہ صاف برتن میں کھائیں۔ بہتر ہوگا کہ کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں برتنوں کو صاف اور گرم پانی سے دھویاجائے۔
      ہوٹلوںمیں برتنوں کو گندے پانی میں ہی دھو دیا جاتا ہے جس سے برتنوں میں جراثیم موجود رہتے ہیں جو ہیضہ، دستوں،الٹیوں اور دیگر معدے کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جسمانی توانائی قائم رکھنے کے لئے ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانا ضروری ہے۔ یہ خیال سرے سے غلط ہے کیونکہ جب تک آپ کو بھوک نہیں لگتی آپ خواہ کھانے کا وقت ہوگیا ہو، مت کھائیں ۔ایسی صورت میں کھانا کبھی صحت کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتا۔ بھوک نہ لگنے کا مطلب یہ ہے کہ آ پ کے معدے میں موجود پہلی غذا ہضم نہیں ہوئی۔ اگر آپ اور کھائیں گے تو معدے پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا، نتیجتاً آپ کو کٹھی ڈکاریں آئیں گے ، معدے میں تیزابیت بڑھ جائے گی۔
      ہاضمے کی خرابی کی شکایت لاحق ہو جائے گی ،سینہ جلنے لگے گا ، غیر منطقی اور عجیب و غریب خواب آنے لگیں گے، لہٰذا کھانا ہمیشہ اس وقت کھائیں جب آپ کو واقعی بھوک محسوس ہو۔ غذا کے انتخاب میں ہمیشہ محتاط رویہ اختیار کریں ۔ ایسی غذائیں جو آپ کو متعدد بار نقصان پہنچا چکی ہوں ان سے گریز کریں یا ان کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنائیے۔ خصوصا ایسے افراد جو سارا دن کرسی پر بیٹھ کر کام کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ صبح سویرے ڈیڑھ دو میل تک چہل قدمی کریں یا دن میں کسی بھی وقت ہلکی پھلکی ورزش ضرور کریں۔


      Similar Threads:

      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: کھانے میں زیادتی اور بے اعتدالی امراض کو د

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
      کھانے میں زیادتی اور بے اعتدالی امراض کو دعوت


      خرم منصور قاضی




      ہرانسان میں ہمیشہ تندرست ،توانا،صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کی خواہش موجود ہوتی ہے ۔ وہ نہیں چاہتا کہ زندگی کے کسی بھی حصے میں اسے بیماریوں کاسامنا کرنا پڑے تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس میں کچھ کمزوریاں بھی پائی جاتی ہیں جیسے کسی ایک پسندیدہ غذا کو کثرت سے استعمال کرنا اور یہی کمزوریاں اسے مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتی ہیں ۔ان امراض میں مبتلا ہونے کی دوسری بڑی وجہ کم علمی بھی ہے۔
      تمام لوگ اس بات کا صحیح شعورو ادراک نہیں رکھتے کہ کون سی چیز یا شے ان کے لئے فائدہ مند ہے اور کون سی غذائیں انہیں نقصان پہنچاسکتی ہیں، لہٰذا وہ ایسی اشیاء کااس وقت تک بے دریغ استعمال کرتے رہتے ہیں جب تک کہ اس کے مضراثرات ان کی صحت پر اثر انداز نہیں ہو جاتے۔
      حکیم بقراط کا قول ہے کہ ’’بیماری کوئی بجلی نہیں جو کسی پرآسمان سے اچانک ٹوٹ پڑتی ہو بلکہ یہ آپ کی ان چھوٹی چھوٹی زیادتیوں اور بے اعتدالیوں کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے جو آپ روزمرہ کی زندگی میں کرتے رہتے ہیں‘‘۔ کیا یہ اچھی بات نہیں کہ بیماری کی نوبت ہی نہ آئے، لیکن اس کے لئے آپ کو اپنی ان عادات پر قابو پانا ہوگا جن کے باعث آپ کو مختلف تکالیف اور امراض کا سامنا کرناپڑتا ہے۔
      لہٰذا اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسی خوراک سے حتی الامکان دریغ کیا جائے جو آپ کے جسم کو راس نہیں آتی یا جنہیں کھانے کے بعد آپ کا معدہ مشکل کاشکار ہو جاتا ہے۔ خوراک کے ماہرین نے اس ضمن میں تحقیق کرنے کے بعد چند ایسے اصول متعارف کرائے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر آپ تاحیات صحت مند رہ سکتے ہیں بلکہ اس سے طبی عمر میں بھی اضافہ ہوگا۔
      آپ کی کوشش ہونی چاہئے کہ کھانا سادہ اور زود ہضم ہو ۔ بہت زیادہ مرغن غذا نہ صرف جسم میں فاضل چربی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں بلکہ اس سے دیگر امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں، چونکہ یہ مصالحوں سے بھری ہوتی ہیں اس لئے نظام انہضام کو متاثر کرتی ہیں اور طبیعت پر بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ بھوک خواہ کتنی ہی تیز اور شدید کیوں نہ ہو، کھانا ہمیشہ چبا چبا کر کھاناچاہئے تاکہ ہر لقمے میں لعاب دہن بقدر ضرورت شامل ہو سکے۔
      آہستہ کھانے سے کھانا نہ صرف طبیعت اور جسم کو فرحت بخشتا ہے بلکہ آسانی کے ساتھ جزوبدن بھی بن جاتا ہے ۔آپ اگر آہستہ کھانے کی وجہ سے سب لوگوں کے بعد دسترخوان سے اٹھتے ہیں تو یہ آپ کے لئے نہایت ہی اچھا ہے۔ اسی طرح کھانے کے اختتام پر ذرا سی بھوک رکھنابھی ضروری ہے اور کھانے کے دوران دو تین گھونٹ سے زیادہ پانی نہیں پیناچاہئے۔پھلوں میں امرود، تربوز، کھجور، گرم میوہ جات ہمیشہ تھوڑی مقدارمیں کھائیں۔
      بیشک یہ چیزیں اپنے اندرافادیت و غذائیت کے خزانے رکھتی ہیں لیکن ان کا ایک ہی وقت میں زیادہ استعمال اکثر نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
      اسی طرح مچھلی،گوشت کے کباب ، میوئوں کا بنا ہوا حلوہ، زیادہ گھی والے پکوان، مٹھائیاں اور گھی میں تلی ہوئی ہر قسم کی غذائیں ہمیشہ کم مقدارمیں کھائیں۔ ویسے بھی ان اشیاء کا کثرت سے استعمال ان کے مخصوص ذائقے کی انفرادیت اور افادیت کو متاثر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈہ، مچھلی، گوشت ، سالن کی صورت میں بھی کم کھائیں۔ان چیزوں کا کثرت سے استعمال جسم میں غیر معمولی حرارت اور خون میں حدت پیدا کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دل، جگر ، مثانے کی سوزش وحدت تنفس میں عدم توازن اور طبیعت میں اشتعال و ہیجان کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔
      بعض لوگ بازار کے کھانے کھانے کی عادت بنالیتے ہیں جو کسی بھی لحاظ سے بھی درست نہیں کیونکہ بازاری کھانے خالصتاً کاروباری نقطہ نظر کو سامنے رکھ کر تیار کئے گئے ہوتے ہیں جس میں کوالٹی اور معیار کو سامنے نہیں رکھاجاتا اور دوسرا یہ کہ اس میں مصالحوں کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لئے مضر ہوتے ہیں۔ غرضیکہ حتی الامکان طورپر آپ بازاری کھانوں سے پرہیز کریں اور مجبوری کی صور ت میں محض دال یا سبزی کاانتخاب کریں ۔آپ کھانا گھرپر کھا رہے ہوں یا ہوٹل میں، ہمیشہ صاف برتن میں کھائیں۔ بہتر ہوگا کہ کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں برتنوں کو صاف اور گرم پانی سے دھویاجائے۔
      ہوٹلوںمیں برتنوں کو گندے پانی میں ہی دھو دیا جاتا ہے جس سے برتنوں میں جراثیم موجود رہتے ہیں جو ہیضہ، دستوں،الٹیوں اور دیگر معدے کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جسمانی توانائی قائم رکھنے کے لئے ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانا ضروری ہے۔ یہ خیال سرے سے غلط ہے کیونکہ جب تک آپ کو بھوک نہیں لگتی آپ خواہ کھانے کا وقت ہوگیا ہو، مت کھائیں ۔ایسی صورت میں کھانا کبھی صحت کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتا۔ بھوک نہ لگنے کا مطلب یہ ہے کہ آ پ کے معدے میں موجود پہلی غذا ہضم نہیں ہوئی۔ اگر آپ اور کھائیں گے تو معدے پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا، نتیجتاً آپ کو کٹھی ڈکاریں آئیں گے ، معدے میں تیزابیت بڑھ جائے گی۔
      ہاضمے کی خرابی کی شکایت لاحق ہو جائے گی ،سینہ جلنے لگے گا ، غیر منطقی اور عجیب و غریب خواب آنے لگیں گے، لہٰذا کھانا ہمیشہ اس وقت کھائیں جب آپ کو واقعی بھوک محسوس ہو۔ غذا کے انتخاب میں ہمیشہ محتاط رویہ اختیار کریں ۔ ایسی غذائیں جو آپ کو متعدد بار نقصان پہنچا چکی ہوں ان سے گریز کریں یا ان کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنائیے۔ خصوصا ایسے افراد جو سارا دن کرسی پر بیٹھ کر کام کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ صبح سویرے ڈیڑھ دو میل تک چہل قدمی کریں یا دن میں کسی بھی وقت ہلکی پھلکی ورزش ضرور کریں۔
      Informative Sharing ka Shukariya


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: کھانے میں زیادتی اور بے اعتدالی امراض کو د

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Informative Sharing ka Shukariya
      پسند اور آراء کا بہت بہت شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •