کھانا پکانا بھی ایک آرٹ ہے



اقصیٰ صادق
کہتے ہیں کہ کھانا پکانا ایک فن ہے۔ جس طرح مصور کے پاس محدود رنگ ہوتے ہیں اور موسیقار کے پاس محدود سُر۔ اسی طرح، باورچی کے پاس بھی ذائقے کا محدود خزانہ ہوتا ہے، جسے وہ وسعت دینے کے جتن کرتا ہے۔لیکن، اصل کمال ان رنگوں، سُروں یا ذائقوں کے میزان کا ہے، جسے ایک ماہر کی حس، ڈھنگ اور تجربہ نکھار کا روپ دیتا ہے۔کچھ لوگ سالہا سال کھانا پکاتے ہیں، لیکن اْن کی کاریگری ادھوری رہتی ہے۔ناتجربے کار باورچی اس شغل سے بیزار آجاتے ہیں۔ وہ اس کام کو بس ایک مزدوری سمجھنے لگتے ہیں۔سیکھنے والے کھانا پکانا شروع کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن، سوچتے ہیں کہ کیسے اور کہاں سے سیکھیں اور یوں کھانا پکانا شروع کرنے سے پہلے ہی ہمت ہارنے لگتے ہیں۔کھانا پکانے والے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ لوگ گھر بیٹھے کھانا پکا کر سب سے آسان اور صحت مند تفریح حاصل کر سکتے ہیں۔ اور اس کے لئے انھیں کھانا پکانا سکھانے والے ٹی وی شوز اور کتابوں کی بھی ضرورت نہیں۔اُس کے مطابق، کھانا پکانے اور اس سے لطف اندوز ہونے کے لئے خود اعتمادی کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لئے انسان کو طرح طرح کے کھانے اور ذائقے چکھنے چاہئیں۔یہ سمجھ لینا چاہئے کہ کھانا پکانے میں غلطیاں تو ہوتی ہی ہیں لیکن ان سے دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ، ان سے سیکھنا چاہئے۔ کھانا پکانے کی ترکیبوں والی کتابیں خریدنا چھوڑ کر کھانا پکانا شروع کر دینا چاہئے اور پہلے کھانا پکانے کی پانچ نئی ترکیبیں سیکھنی اور بار بار پکا کر ان میں مہارت حاصل کرنی چاہئے۔کئی طالب علم یا نوکری پیشہ لوگ جو دوسرے ممالک میں اکیلے رہتے ہیں اور اکیلے اپنے لئے ہی کھانا پکاتے ہیں، ان کی مشکل آسان کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کو صرف اتنی ہی چیز خریدنی چاہئے جتنی کہ وہ کھا سکیں، تاکہ کھانا ضائع نہ ہو۔ ایسے لوگوں کو انڈوں کا سہارا لینا چاہئے، جو پلک جھپکتے تیار ہو جاتے ہیں۔ وہ اس میں کوئی سبزی یا گذشتہ روز کا بچا ہوا کھانا ملا لیں یا انڈے ابال کر اسے سلاد میں ملا لیں اور جو کھانا بچ جائے اسے اگلے دن کے لئے بچا لیں۔جن لوگوں کو کھانا پکانا نہیں آتا ان کے لئے کھانا پکانے والے ایک رسالے میں مصنفہ نے لکھا کہ کوئی بھی پیدائشی طور پر کھانا پکانے میں مہارت نہیں رکھتا۔ بلکہ، یہ ایک ہنر ہے جسے وقت کے ساتھ سیکھا جا سکتا ہے ۔اگر کسی نے کبھی کھانا پکایا ہی نہ ہو، تو اسے سب سے پہلے ہر روز اپنا ناشتہ تیار کرنا چاہئے۔ چاہے وہ صرف پکی پکائی چیزوں کو برتن میں نکال کر دسترخوان پر سجانا ہی کیوں نہ ہو، انھیں سادہ سلاد بنا کر اپنا ہاتھ صاف کرنا چاہئے اور سب سے پہلے کسی ایک کھانے کی ترکیب میں مہارت حاصل کرنی چاہئے۔جو لوگ سالوں سے کھانا پکا رہے ہیں اور اب اس کام سے اکتا ہٹ محسوس کرتے ہیں، انھیں ایک تو اس ذمہ داری کا کچھ حصہ دوسروں کے سر بھی ڈالنا چاہئے تاکہ وہ خود کچھ آرام کرکے دوبارہ کھانا پکانے میں دلچسپی لے سکیں اور روز وہی کی وہی چیزیں پکانے کے بجائے نئی جیزیں پکانے کی کوشش کرنی چاہئے۔




Similar Threads: