google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: انسانی زندگی میں غلط فہمیاں کیوں جنم لیتی &

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      انسانی زندگی میں غلط فہمیاں کیوں جنم لیتی &



      کلیم فاطمہ

      انسان چونکہ خطا کا پُتلاہے اس سے خطا تو سرزد ہو ہی جاتی ہے یہ بات جب اپنی بات سمجھانے یا دوسرے کی بات سمجھنے میں ہو تو تعلقات میں دراڑ کا باعث بنتی ہے ۔ عام زبان میں اسے ہم غلط فہمی کہتے ہیں۔ آخر انسان کی زندگی میں غلط فہمیاں کیوں جنم لیتی ہیں ؟ انسان چونکہ اشرف المخلوقات ہے اللہ نے اسے فہم و فراست سے نوازا ہے ۔ وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی کے مطابق ردعمل کرتا ہے پھر اسی میں گفتگو کی صلاحیت سونے پہ سہاگہ کے مترادف ہے کیونکہ تبادلہ خیال اور گفت و شنید کے ذریعے صورتحال کی مکمل وضاحت ہو جاتی ہے ۔یہی باتیں یعنی سوچ بچار اور گفت و شنید غلط فہمیوں کو بھی جنم دیتی ہیں۔ جیسا کہ اس اصطلاح سے ظاہر ہے کہ غلط فہمی کسی بات یا ردعمل کے غلط فہم کو کہتے ہیں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ غلط فہمی کی نوبت کن حالات میں آتی ہے ۔ غلط فہمی کی نوبت ان حالات میں ہوتی ہے جب دونوں فرد ایک دوسرے سے الگ سوچ، الگ خیالات اور الگ توقعات رکھتے ہوں گے، تبھی تو غلط فہمی جنم لیتی ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ غلط فہمی کی بنیادی وجہ نامکمل اظہار خیال ہوتا ہے، گفتگو کا فن انسانوں کے درمیان روابط دیر پا بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، لیکن گفتگو کا واضح اور مکمل ہونا بھی ضروری ہے۔ جب ایک شخص اس فن کو صحیح طرح سے استعمال ہی نہیں کرتا تو غلط فہمی ضروری ہے ۔ غلط فہمی خواہ کتنی بڑی ہی کیوں نہ ہو اس کی بنیاد ہمیشہ چھوٹی ہوتی ہے۔ غلط فہمیوں کو دور نہ کیا جائے تو حالات سنگین اور بہت حد تک بگڑ جاتے ہیں ۔ یہ غلط فہمی ہی ہوتی ہے جو رشتوں میں دوریاں پیدا کر دیتی ہے ۔ میاں بیوی، اولاد اور والدین اور دوستوں کے درمیان غلط فہمیاں نہ مٹیں تو ان کے درمیان آنے والی دوریوں میں تلخیاں جگہ بنالیتی ہیں ۔ غلط فہمیوں کو بڑھانے میں جسمانی ردعمل کا بھی بہت دخل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ کسی بات کے جواب میں کچھ کہنے کے ساتھ ساتھ آنکھوں یا جسم کی مختلف حرکات سے اس کے معنی بدل جاتے ہیں ۔ غلط فہمی سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی بات ، لہجہ اور جسمانی ردِعمل میں مکمل توازن رکھا جائے ۔ خاص طور پر اس وقت جب کوئی شخص سنجیدگی سے مخاطب ہو ۔ غلط فہمیوں کا انسانی مزاج ، توقعات اور مطالبات سے بہت گہرا تعلق ہوتا ہے کیونکہ حساس لوگ زیادہ جلدی غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اسی طرح دوسروں سے توقعات رکھنے والے ان توقعات کے پورانہ ہونے کی بنیاد پر غلط فہمی سے دوچار ہوجاتے ہیں ۔ غلط فہمیوں کو سنگین شکل دینے میں وہ لوگ ایندھن کا کام کرتے ہیں۔ جن کی فطرت دوسروں کے درمیان جھگڑے کراکر مزہ لینا ہوتا ہے وہ صرف ایک چنگاری کا کام کرتے ہیں اور آگ لگا دیتے ہیں ۔ اس لئے کم از کم جتنی بھی بڑی غلط فہمی کیوں نہ ہو کسی تیسرے فرد کے سامنے اس کا اظہار نہیں ہونا چاہئے ۔ غلط فہمیاں تو ہوتی ہیں اور ختم بھی ہو جاتی ہیں، معاملہ اس وقت نازک ہوتا ہے جب ایک شخص بار بار غلط فہمی کا شکار ہوتا رہتا ہے ۔ غلط فہمی ہی انسان کو سکھاتی ہے کہ کبھی کبھی صورتحال اور باتوں کا مطلب غلط بھی ہوسکتا ہے، اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے تو فورا ً اس کا مطلب طلب کرلینا چاہئے، یہ اس غلط فہمی سے بہترہے ۔ یہ خامی کہ بات سمجھ بھی نہ آئے اور پوچھا بھی نہ جائے اعتماد کی کمی اورانحصار کی زیادتی سے ہوتی ہے ۔ بار بار غلط فہمی کا شکار ہونے والا دوسروں پر اعتماد نہیں کرتا ہے ۔ اس لئے وہ دوسروں کی کسی بھی بات کا فوری غلط مطلب نکال لیتا ہے ۔ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ بدگمانی اس کی فطرت کا حصہ ہوتی ہے ۔ دوسروں پر اعتماد نہ کرنیو الا شخص اصل میں خود بھی دوسروں کی طرف منفی رویہ رکھتا ہے ۔ یعنی دوسروں کے ساتھ مخلص نہیں ہوتا ہے اس کی یہ فطرت اسے یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ باقی لوگ بھی اس کے ساتھ مخلص نہیں ہیں بلکہ اسے اپنے فائدے کے لئے استعمال کر رہے ہیں ۔ اسے دھوکہ دے رہے ہیں ۔ اگر کچھ غلط فہمی ہو بھی جائے تو اسے دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اس مقصد کیلئے اپنی بات اور ردعمل مکمل تفصیل کے ساتھ بیان کردینی چاہئے پھر چاہے دوسرا شخص سننا پسند کرے یا نہ کرے اپنی بات کہہ دینی چاہئے ،ہو سکتا ہے اس وضاحت سے اس کی غلط فہمی دور ہو جائے اور حالات معمول پر آجائیں ۔ لیکن ایک بات کا خیال ضرور رکھیں کہ وضاحت کرتے وقت دوسرے کی غلطی کوبار بار فوکس نہ کریں کیونکہ اس سے سامنے والے کی انا مجروح ہو سکتی ہے اور معاملہ سدھر نے کی بجائے بگڑ سکتا ہے ۔ ٭…٭…٭




      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Pari's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      Karachi
      Posts
      465
      Threads
      19
      Thanks
      0
      Thanked 4 Times in 4 Posts
      Mentioned
      46 Post(s)
      Tagged
      3752 Thread(s)
      Rep Power
      43

      Re: انسانی زندگی میں غلط فہمیاں کیوں جنم لیتی

      zabardast,,,,,.................


      Itne chup chaap k raste b rahain gain la- ilm.......!!!
      Chhor jayein gain kissi rouz nagar shaam k baad...!!!

      [/CENTER]

    3. #3
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: انسانی زندگی میں غلط فہمیاں کیوں جنم لیتی

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


      کلیم فاطمہ

      انسان چونکہ خطا کا پُتلاہے اس سے خطا تو سرزد ہو ہی جاتی ہے یہ بات جب اپنی بات سمجھانے یا دوسرے کی بات سمجھنے میں ہو تو تعلقات میں دراڑ کا باعث بنتی ہے ۔ عام زبان میں اسے ہم غلط فہمی کہتے ہیں۔ آخر انسان کی زندگی میں غلط فہمیاں کیوں جنم لیتی ہیں ؟ انسان چونکہ اشرف المخلوقات ہے اللہ نے اسے فہم و فراست سے نوازا ہے ۔ وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی کے مطابق ردعمل کرتا ہے پھر اسی میں گفتگو کی صلاحیت سونے پہ سہاگہ کے مترادف ہے کیونکہ تبادلہ خیال اور گفت و شنید کے ذریعے صورتحال کی مکمل وضاحت ہو جاتی ہے ۔یہی باتیں یعنی سوچ بچار اور گفت و شنید غلط فہمیوں کو بھی جنم دیتی ہیں۔ جیسا کہ اس اصطلاح سے ظاہر ہے کہ غلط فہمی کسی بات یا ردعمل کے غلط فہم کو کہتے ہیں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ غلط فہمی کی نوبت کن حالات میں آتی ہے ۔ غلط فہمی کی نوبت ان حالات میں ہوتی ہے جب دونوں فرد ایک دوسرے سے الگ سوچ، الگ خیالات اور الگ توقعات رکھتے ہوں گے، تبھی تو غلط فہمی جنم لیتی ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ غلط فہمی کی بنیادی وجہ نامکمل اظہار خیال ہوتا ہے، گفتگو کا فن انسانوں کے درمیان روابط دیر پا بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، لیکن گفتگو کا واضح اور مکمل ہونا بھی ضروری ہے۔ جب ایک شخص اس فن کو صحیح طرح سے استعمال ہی نہیں کرتا تو غلط فہمی ضروری ہے ۔ غلط فہمی خواہ کتنی بڑی ہی کیوں نہ ہو اس کی بنیاد ہمیشہ چھوٹی ہوتی ہے۔ غلط فہمیوں کو دور نہ کیا جائے تو حالات سنگین اور بہت حد تک بگڑ جاتے ہیں ۔ یہ غلط فہمی ہی ہوتی ہے جو رشتوں میں دوریاں پیدا کر دیتی ہے ۔ میاں بیوی، اولاد اور والدین اور دوستوں کے درمیان غلط فہمیاں نہ مٹیں تو ان کے درمیان آنے والی دوریوں میں تلخیاں جگہ بنالیتی ہیں ۔ غلط فہمیوں کو بڑھانے میں جسمانی ردعمل کا بھی بہت دخل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ کسی بات کے جواب میں کچھ کہنے کے ساتھ ساتھ آنکھوں یا جسم کی مختلف حرکات سے اس کے معنی بدل جاتے ہیں ۔ غلط فہمی سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی بات ، لہجہ اور جسمانی ردِعمل میں مکمل توازن رکھا جائے ۔ خاص طور پر اس وقت جب کوئی شخص سنجیدگی سے مخاطب ہو ۔ غلط فہمیوں کا انسانی مزاج ، توقعات اور مطالبات سے بہت گہرا تعلق ہوتا ہے کیونکہ حساس لوگ زیادہ جلدی غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اسی طرح دوسروں سے توقعات رکھنے والے ان توقعات کے پورانہ ہونے کی بنیاد پر غلط فہمی سے دوچار ہوجاتے ہیں ۔ غلط فہمیوں کو سنگین شکل دینے میں وہ لوگ ایندھن کا کام کرتے ہیں۔ جن کی فطرت دوسروں کے درمیان جھگڑے کراکر مزہ لینا ہوتا ہے وہ صرف ایک چنگاری کا کام کرتے ہیں اور آگ لگا دیتے ہیں ۔ اس لئے کم از کم جتنی بھی بڑی غلط فہمی کیوں نہ ہو کسی تیسرے فرد کے سامنے اس کا اظہار نہیں ہونا چاہئے ۔ غلط فہمیاں تو ہوتی ہیں اور ختم بھی ہو جاتی ہیں، معاملہ اس وقت نازک ہوتا ہے جب ایک شخص بار بار غلط فہمی کا شکار ہوتا رہتا ہے ۔ غلط فہمی ہی انسان کو سکھاتی ہے کہ کبھی کبھی صورتحال اور باتوں کا مطلب غلط بھی ہوسکتا ہے، اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے تو فورا ً اس کا مطلب طلب کرلینا چاہئے، یہ اس غلط فہمی سے بہترہے ۔ یہ خامی کہ بات سمجھ بھی نہ آئے اور پوچھا بھی نہ جائے اعتماد کی کمی اورانحصار کی زیادتی سے ہوتی ہے ۔ بار بار غلط فہمی کا شکار ہونے والا دوسروں پر اعتماد نہیں کرتا ہے ۔ اس لئے وہ دوسروں کی کسی بھی بات کا فوری غلط مطلب نکال لیتا ہے ۔ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ بدگمانی اس کی فطرت کا حصہ ہوتی ہے ۔ دوسروں پر اعتماد نہ کرنیو الا شخص اصل میں خود بھی دوسروں کی طرف منفی رویہ رکھتا ہے ۔ یعنی دوسروں کے ساتھ مخلص نہیں ہوتا ہے اس کی یہ فطرت اسے یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ باقی لوگ بھی اس کے ساتھ مخلص نہیں ہیں بلکہ اسے اپنے فائدے کے لئے استعمال کر رہے ہیں ۔ اسے دھوکہ دے رہے ہیں ۔ اگر کچھ غلط فہمی ہو بھی جائے تو اسے دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اس مقصد کیلئے اپنی بات اور ردعمل مکمل تفصیل کے ساتھ بیان کردینی چاہئے پھر چاہے دوسرا شخص سننا پسند کرے یا نہ کرے اپنی بات کہہ دینی چاہئے ،ہو سکتا ہے اس وضاحت سے اس کی غلط فہمی دور ہو جائے اور حالات معمول پر آجائیں ۔ لیکن ایک بات کا خیال ضرور رکھیں کہ وضاحت کرتے وقت دوسرے کی غلطی کوبار بار فوکس نہ کریں کیونکہ اس سے سامنے والے کی انا مجروح ہو سکتی ہے اور معاملہ سدھر نے کی بجائے بگڑ سکتا ہے ۔ ٭…٭…٭


      Nice Thread
      Thanks


    4. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: انسانی زندگی میں غلط فہمیاں کیوں جنم لیتی

      Quote Originally Posted by Pari View Post
      zabardast,,,,,.................
      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Nice Thread
      Thanks






    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •