سورہ فاتحہ کی فضیلت
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتےھیں کہ میں نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا:اللہ
تعالٰی فرماتے ھیں میں نے سورہ فاتحہ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا ھے (پہلی آدھی سورت کا تعلق مجھ سے ھے اور دوسری آدھی سورت کا تعلق میرے بندے سے ھے) اور میرے بندے کو وہ ملے گا جو وہ مانگے گا۔جب بندہ کہتا ھے
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے
تو اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ھیں : میرے بندے نے میری خوبی بیان کی ۔
جب بندہ کہتا ھے
الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے
تو اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ھیں : میرے بندے نے میری تعریف بیان کی۔
جب بندہ کہتا ھے
مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
روزِ جزا کا مالک ہے
تو اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ھیں : میرے بندے نے میری بڑائی بیان کی۔
جب بندہ کہتا ھے
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
اے اللہ..! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں
تو اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ھیں : یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ھے یعنی عبادت کرنا میرے لئے ھے اور مدد مانگنا بندے کی ضرورت ھے اور میرا بندہ جو مانگے گا وہ اسے دے دیا جائے گا ۔
جب بندہ کہتا ھے
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہمیں سیدھا راستہ دکھا
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ
ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کا.آمین
تو اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ھیں :سورت کا یہ حصہ خالص میرے بندے کے لئے ھے اور میرے بندے نے جو مانگا اسے مل گیا
(مسلم)
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب امام ( سورہ فاتحہ کے اخیر میں)غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ کہے تو آمین کہو اسلئے کہ جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے یعنی دونوں کی آمین کا وقت ایک ھو تو اسکے پچھلے تمم گناہ معاف ھو جاتے ھیں ۔
(بخاری)
Similar Threads:
Bookmarks