غزل
جب سےرہنے لگاہےتو مجھ میں
جی اٹهی خواہش نمو مجھ میں
ہجر بهی اب وصال جیسا ہے
آگئ ہے جو تیری خو مجھ میں
درد اٹهتا ہے کیوں مرے دل میں
کیوں مچلتا ہے یہ لہو مجھ میں
آئنہ جهوٹ بولتا ہے کیا؟
عکس ہے تیرا ہو بہو مجھ میں
اور تو کچھ نہیں بچا مجھ میں
ہے فقط تیری آ رزو مجھ میں
ہے ستم گر یہ خامشی کتنی
گونجتی ہے یہ کو بکو مجھ میں
میں ترے بن بهی زندہ رہ لوں گی
اب بهیزندہ ہےجستجو مجھ میں
دکھ ہواؤں کے سن رہی ہوں میں
ہے صبا آج رو برو مجھ میںبہت ہی عمدہ - تخلیق سے بھرپور اور بیحد پختہ -
خوش آمدید -آپ اور آپ کی لاجواب شاعری -
لکھتی رھیے گا -
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks