یہاں کا ہر باسی اک لٹیرا ہے
اس نگری میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے
پیتا ہے کوئی انسانیت کا لہو دوستو
کہنے کو نیا دور ہے نیا سویرا ہے
گو ایک ہی ڈالی کا ثمر ہیں ہم سب
ان کا آسمان پر اپنا زمین پر بسیرا ہے
ان کی آنکھوں میں سکوں کی روشنی ہے
اپنی دنیا میں لگایا بھوک نے ڈیرا ہے
لوگ دن کے اجالوں میں لوٹ لیتے ہیں
آہ بستا یہاں اجالوں میں کالا سویرا ہے
27-8-1976
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks