Bht e Khubsoorat apne ye information Share ki hey ....
Mazeed Sharing ka Intezar rae ga Saeed sab
السلام علیکم !میں یہ تھریڈ اس وجہ سے شروع کر رہا ھوں تاکہ دیکھا جا سکے اردو پر دوسری زبانوں کے کتنے اثرات ہیں ۔اردو میں عربی اور فارسی لفظوں کتنے فیصد استعمال ہوتے ہیں ۔چلیں اپ بتائیں اپ کوئی ایسا لفظ معلوم ہے ؟ جو اپ سمجھتے ہیں یہ اردو کا لفظ ہے ؟ ہماری عدالتیں کثرت سے استغاثہ کا لفظ استعمال کرتی ہیں یہ ایک مثبت بحث ہے اس بحث میں کسی زبان یا طبقے کو نشانہ بنانا نہیں ہے بلکہ یہ دیکھنا ہے ہم کتنے فیصد عربی انگریزی سرائیکی الفاظ اپنی روز مرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں چلیں دیکھتے ہیں استغاثہ کس زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی کیا ہیں استغاثہ عربی زبان کا لفظ ہے اور عربی میں اسکوں نجدہ کہا جاتا ہے انگریزی میں اس کے معنی یہ ہیں
Call for Help
Appeal for Aid
فارسی میں اس کے معنی کچھ یوں ہیں
استغاثه
(اِ تِ ثِ) [عربی استغاثة ]
۱- (مصدر متعدی) دادخواهی کردن، یاری طلبیدن.
۲- (اِمص.) دادخواهی.
۳- زاری، تضرع.
سرائیکی میں استغاثہ کے معنی
سرائیکی میں استغاثہ کو ونگار کہا جاتا ہے ونگار اصل میں کسی کو مدد کیلئے پکارنے کے معنی میں استعمال ھوتا ہے
Similar Threads:
Last edited by Admin; 01-03-2015 at 07:04 PM.
Bht e Khubsoorat apne ye information Share ki hey ....
Mazeed Sharing ka Intezar rae ga Saeed sab
bohat khoob
وعلیکم السلام بہت عمدہ شئیرنگ۔
(1) غیر زبان کے لفظ پر کسی اور زبان کے قاعدے سے تصرف کر کے نیا لفظ بنانا۔ اس کی بعض مثالیں حسب ذیل ہیں:
* فارسی لفظ "رنگ" پر عربی کی تاے صفت لگا کر "رنگت" بنا لیا گیا۔
* فارسی "نازک" پر عربی قاعدے سے تاے مصدر لگا کر "نزاکت" بنا لیا گیا۔
* عربی لفظ "طرفہ" پر فارسی کی علامت فاعلی لگا کر "طرفگی" بنایا گیا۔
* فارسی لفظ "دہ /دیہہ" پر عربی جمع لگا کر "دیہات" بنایا اور اسے واحد قرار دیا۔
* عربی لفظ "شان" کے معنی بدل کر اس پر فارسی کا لاحقۂ کیفیت لگایا اور "شاندار" بنا لیا۔
* عربی لفظ "نقش" پر خلاف قاعدہ تاے وحدت لگا کر "نقشہ" بنا یا، اس کے معنی بدل دیے، اور اس پر فارسی لاحقے لگا کر "نقشہ کش/نقش کشی؛ نقشہ نویس/ نقشہ نویسی؛ نقشہ باز" وغیر بنا لیے۔
* عربی لفظ "تابع" پر فارسی لاحقہ "دار" لگا لیا اور لطف یہ ہے معنی اب بھی وہی رکھے کیوں کہ "تابع" اور "تابع دار"
ہم معنی ہیں۔
(2) غیر زبان کے لفظ پر اپنی زبان کے قاعدے سے تصرف کرنا۔ اس کی بعض مثالیں حسب ذیل ہیں:
* عربی "حد" پر اپنا لفظ "چو" بمعنی "چار" اضافہ کیا ، پھر اس پر یاے نسبتی لگا کر "چو حدی" بنا لیا۔
* عربی لفظ "جعل" کے معنی تھوڑا بدل کے اس پر اردو کی علامت فاعلی لگا کر "جعلیا" بنایا گیا۔ فارسی کی علامت فارعلی لگا کر "جعل ساز" بھی بنا لیا گیا۔
* عربی لفظ "دوا" کو "دوائی" میں تبدیل کر کے اس کی جمع اردو قاعدے سے "دوائیاں" بنی۔
* فارسی لفظ "شرم" پر اپنا لاحقۂ صفت بڑھا کر "شرمیلا" بنا لیا۔
* فارسی لفظ "بازار" پر اردو لفظ "بھاؤ" لگا کر اردو قاعدے کی اضافت بنا لی گئی؛ "بازار بھاؤ"۔
(3) اپنی زبان کے لفظ پر غیر زبان کا قاعدہ جاری کر کے نیا لفظ بنا لینا۔ بعض مثالیں حسب ذیل ہیں:
* "اپنا" میں عربی کی تاے مصدری اور اس پر ہمزہ لگا کر "اپنائیت" بنایا گیا۔ لکھنؤ میں "اپنایت" بولتے تھے لیکن بعد میں وہاں بھی "اپنائیت" رائج ہوگیا۔ "آصفیہ" میں "اپنائیت" ہی درج ہے۔
* اردو کے لفظ پر "دار" کا فارسی لاحقہ لگا کر متعدد لفظ بنائے گئے؛ "سمجھ دار، چوکیدار، پہرے دار" وغیرہ۔
* اردو کے لفظ "دان" کا لاحقہ لگا کر بہت سے لفظ بنا لیے گئے ، جیسے:" اگردان، پیک دان، پان دان " وغیرہ۔
(4) غیر زبان کے لفظ سے اپنے لفظ وضع کرلینا۔ بعض مثالیں حسب ذیل ہیں:
* مصدر "گرم" سے "گرمانا"؛"شرم" سے "شرمانا" وغیرہ۔
* اسم "نالہ" سے "نالش"؛ "چشم" سے "چشمہ(بمعنی عینک)" وغیرہ۔
* صفت "خاک" سے "خاکی" (رنگ، انگریزی میں Khaki کا تلفظ "کھیکی")
(5) غیر زبان کے طرز پر نئے لفظ بنا لینا۔ مثلاً حسب ذیل لفظ فارسی / عربی میں نہیں ہیں، اردو والوں نے وضع کیے ہیں:
* بکر قصاب؛ دل لگی؛ دیدہ دلیل؛ ظریف الطبع؛ قابو پرست؛ قصائی؛ ہر جانہ؛ یگانگت وغیرہ۔
(6) اپنا اور غیر زبان کا لفظ ملا کر، یا غیر زبان کے دو لفظ ملا کر اپنا لفظ بنا لینا، مثلاً:
آنسو گیس (اردو، انگریزی)؛ بھنڈے بازار (اردو، فارسی)؛ خچر یاتری (اردو ، انگریزی)؛ خود غرض (فارسی، عربی)؛ گربہ قدم (فارسی، عربی) وغیرہ
wah
zabardast
bohat achi sharing
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks