Super Sharing
Kafi Dinoo Bad Apki tehreer read krne ko naseeb hui
GOD BLESS U
!یہ تحریر میں پچھلے کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان کی کامیاب کارکردگی کے بعد لکھی تھی۔۔دھیان رہے۔۔۔
!!!مات ہونے تک ۔۔۔۔
!!!گھتی گھتم۔۔۔۔۔دے گھما کے۔۔۔
بے اعتبار وقت پر جھنجلا کے رو پڑے
کھو کے کبھی اسے تو کبھی پا کے رو پڑے
کب تک کسی کے سوگ میں روئیں گے عمر بھر
ہم خود کو کتنی بار یہ سمجھا کے رو پڑے
ہائے ہائے ۔کیا کیا ناں سپنے سجائے تھے۔کیا کیا ناں ارماں جگائے تھے۔کیا کیا ناں امیدیں باندھی تھیں ۔کیا کیا ناں دعوے جتلائے تھے۔پر ہوا کیا۔ارماں سو گئے۔سپنے ٹوٹ گئے۔دعووں کا دیوالہ نکل گیااور امیدیں جل کر خاک ہوئیں اور راکھ کے ڈھیر پر اب رات بسر کرنی ہے۔۔۔!!!
اٹھارہ فروری دوہزارگیارہدنیائے کرکٹ کے عالمی مقابلے کی ابتداءڈھاکہ کے بانکا بندو نیشنل اسٹیڈیم میں رنگا رنگ افتتاحی تقریب سے ہوئی۔کیا تقریب نوبہار تھی اور اس بہار کے سارے رنگ اپنے نام کر گئیں ۔رونا لیلیٰ ۔وہ بھی دمادم مست قلندر گا کر۔خواہ دنیا کے لئے ہوا ہو یا نہیں کل پاکستان کےلئے کر کٹ کی دنیا کا فاتحِ عالم بننے کی جنگ کا اختتام بھی بڑے دلفریب انداز میں ہوگیاہے کہ کل پاکستان کرکٹ ٹیم نے اپنی ایک بہت بڑی بازی بے حد سہولت سے ہاری ہے۔گرتے ہیں شہسوار ہی میدانِ جنگ میں مگر یہاں تو شہسوار میدان میں داخل ہی گھٹنوں کے بل کروائے گئے تھے تو کھڑے کیا ہوتے اور گر تے کیا۔۔۔۔۔!!!
انیس فروری دوہزار گیارہ سے بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کے درمیان مقابلے سے اس ٹورنامنٹ کی ابتداءہوئی اور پھر اس ”کرکٹی بخار“ نے ہر ذی روح کو اپنی لپیٹ میں لئے رکھا۔ساری دنیا ایک طرف پاکستان میں کرکٹ ،شائقین کا جنون ہے۔۔۔!!!
ہاکی کو پاکستا ن کا قومی کھیل قرار دئیے جانے میں کیا حکمت پوشیدہ تھی،معلوم نہیں۔شائد ہاکی کو پاکستان کا قومی کھیل قرار دلوانے والے حضرت لاعلمی میں مارے گئے کہ اس قو م کے دریا اُلٹے بہتے ہیں۔اِ سے کہیں مشرق تو یہ مغرب میں سفر کرے گی۔اِسی لئے قومی کھیل ہاکی کے بجائے کرکٹ کے شائقین اور کرکٹر ز کے چاہنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔۔۔!!
ہاکی تو کب کی مرحوم ہوگئی اور اب خیر سے کر کٹ کو بھی ایک طویل عرصے سے بزورِ مصنوعی تنفس زندہ رکھنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔انہی کوششوں کے سہارے پاکستا ن کر کٹ ٹیم بالآ خر ورلڈکپ ۱۱۰۲ ءمیں شرکت کے لئے ڈھاکہ پہنچی تھی۔اپنے تمام مقابلوں میں
پاکستا ن کرکٹ ٹیم نے اپنی صلاحیتوں کو باوجود کامران اکمل کی مردار اور نابینا وکٹ کیپنگ اور گل خاناں کی ٹھکائی پٹائی کے منوایا اور سیمی فائنل تک رسائی بھی حاصل کی۔بُرا ہو بھارت کا کہ جس نے ہماری ٹیم کے فائنل تک پہنچنے کا راستہ مسدود و محدود نہیں کیا بلکہ سفر ہی اختتام پذیر کر دیا۔۔۔۔!!
بھارت سے سیمی فائنل تمام پاکستانیوں کے لئے سیمی فائنل نہیں ،ایک جنگ تھی،اُس اَزلی نفرت کی جوکر کٹ کے نام پر ہمیشہ ہی دوچند ہوجایا کرتی ہے ۔بھارتی ہم سے ہارنا پسند نہیں کرتے اور ہم انھیں جتتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے،لیکن پھر بھی کل دیکھا ہے۔ ۔۔!!
کل میں بھی اپنے تمام ہم وطنوںکی طرح پہلی تا آخری بال تک کرکٹ میچ دیکھنے کے بڑے حسین منصوبے تیار کئے بیٹھی تھی،لیکن سارے منصوبے ،خیالوں کی جمع پونجی بن کر ہی رہ گئے۔ٹا س سے ٹھیک دس منٹ قبل ڈور بیل کی آواز پر جوں ہی ابّا نے گھر کا صدر دروازہ کھولا ،نمو بی کی گاڑی اپنے تمام تر جاہ و جلال کے ساتھ اندر داخل ہوئی۔جی ہاں! جاہ و جلال۔جاہ یعنی ایک ایک پرزے کی حرکات و سکنات کی آواز جاہ اور جلال یہ کہ سامنے سے ہٹ جائیں ورنہ ہڑپہ سے بر آمد شدہ اس کھٹارا کو پہنچے والے نقصان کے ازالے کے طور پر آپ کو نمو بی کوایک عدد نئی گاڑی دلوانی پڑے گی۔معلوم نہیں نمو بی کو ہر بار میرے گھر آمد کے لئے دادا ابّا کی ۲۳۹۱ءکی یہ مرحوم شدہ ہڑپن کھٹارا ہی کیوں بھاتی ہے۔حالانکہ اپنے بابا حضور سے بضد ہو کر محترمہ تھوڑے عرصے کے بعد گاڑی بدل لیتی ہیں۔
خیر جناب گاڑی رُکنے پر نمو بی جس غیر معمولی حلیے میں بر آمد ہوئیں اس نے مجھے محوِ حیرت کر ڈالا۔ہمہ وقت شوخ اور بھڑکیلے رنگوں میںملبوس رہنے والی نمو بی اُس وقت یکدم سفید برّاق کلف لگے کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھیں ،سر کو سختی سے ڈوپٹے سے جکڑ رکھا تھا ، ہاتھ میں ایک سبز رنگ کی تسبیح تھی اور لب مسلسل ورد کے انداز میں ہل رہے تھے۔شاید راستے بھر ڈرائیونگ کے ساتھ ساتھ محوِ ورد بھی رہیں تھیں اور اِسی سبب سے گاڑی اندر داخل کرتے وقت ایک عدد گملہ بھی شہید کر چکی تھیں۔
میرے قریب آکر مجھے ایک نوبل پرائز (یعنی گھونسا ) عنایت فرمایا اور گویا ہوئیں”ہاں بھئی صحافت کے نام پر مرزی مربّہ! چلو ٹاس ہونے والی ہے ،میچ دیکھنا ہے یا نہیں۔۔؟“نمو بی کا نوبل پرائز اگر مردے کو عطا کر دیا جائے تو وہ بھی بلبلا اور ہلہلا کر اٹھ بیٹھے، میں تو پھر زندہ انسان تھی سو حیرت کو پرے دھکیلتے ہوئے فوراََ جی جی کہہ کر محترمہ سے دس قدم کے فاصلے پر ہوگئی ۔اور پھریہی احتیاط میں نے پورے میچ کے دوران اختیار کی کہ نمو بی سے اتنا فاصلہ برقرار رکھا جائے کہ انکا مزید کوئی نوبل پرائز مجھ تک رسائی حاصل ناں کرپائے۔میں انھیں میچ کی طرف سے غیر متوجہ بھی لگوں کیونکہ اگر متوجہ لگ جاتی تو شامت آجاتی ،،کچھ بعید نہیں تھا نمو بی پاکستان کی ہار کی ذمہ داری مجھ غریب پر ڈال دیتیں کہ” ناں تم میچ دیکھتیں ناں ہم ہارتے“،کہہ کر۔سو میں نے کمپیوٹر آن کر کے اپنا کام کرنا شروع کردیا ۔گاہے گاہے نظر اُٹھا کر میچ بھی دیکھتی رہی ۔کمنٹری سننے کی مجھے قطعاََ کوئی فکر نہیں تھی کہ وہ نمو بی نے ویسے بھی وقتاََ فوقتاََ ورد کے جھانسے کے ساتھ ساتھ جاری رکھنی ہی تھی۔۔۔۔!!!
±قصہ مختصر ٹاس ہوئی ۔بھارت نے جیتی ۔میچ شروع ہو ا اور ساتھ ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کی شامت کا آغاز بھی ۔گل خاناں نے ابتداءہی اپنی شاندار اور مزیدار دھلائی سے کروائی۔پے در پے چھوٹتے کیچز دیکھ کر لگا کہ اگر جو بال کو پیر نہیں لگے ہیں تو پاکستانی کھلا ڑی ضرور ہاتھوں پر
گریس مل کر میدان میں اُترے ہیں۔۔۔!!
بھارتی بلے بازوں کے چوکوں اور چھکوں کو دیکھ کر یہ گماں گزرا کہ آفریدی بھایا ن نے گراو¿نڈ میں فیلڈر کھڑے ہی نہیں کئے ہیں۔سہواگ اور ٹنڈولکر نے کچھ اس طرح پچ پر اپنے قدم جمائے کہ جیسے جوتوں میں میخیں ٹھونک کر آئے ہیں تاکہ پچ کے ساتھ پیوست رہ سکیں۔پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ کے مصداق ۔۔۔!بھلا ہو عبدالوہاب ریاض کا کہ جنھوں نے جوش و ولولے کو ہوش و خرد میں ڈھالا اور ایک ایک کر کے بھارتی بلے بازوں کو پویلین واپسی کا رستہ دِکھایا۔۔۔۔!!
پاکستانی بلے بازوں کی بلے بازی بھی باو¿لنگ اور فیلڈنگ کی طرح ابتداءہی سے عروج پر رہی یعنی نیچے سے اوّل۔پھسڈی اور اناڑی پن لئے ہوئے۔یوں لگ رہا تھا کہ جیسے سب نے کھیل کر بھی ناں کھیلنے کی قسم کھا رکھی ہے کہ جب ہارنا طے ہے توکھیل کر کیا کریںکا کھلم کھلا اظہار تھا۔۔۔۔!!!
اس میچ کے بعد مجھے یہ احساس شدّت سے ہو اکہ تمام پاکستانی کھلاڑیوں کی بینائی ضرور چیک کروانی چاہیئے۔مجا ل ہے جو کسی پاکستا نی کھلاڑی کو شاٹ کھیلنے کے لئے گیپ نظر آیا ہو۔جو بھی شاٹ کھیلتے گیند سیدھی بھارتی فیلڈرز کے ہاتھوں میں ہوتی ۔کہیں ایسا تو نہیں تھا کہ بھارتی فیلڈرز اپنی آستینوں میں سانپ کے بجائے مقناطیس چھپا لائے تھے کہ گیند خود بہ خود ان کی طر ف لڑھک جاتی تھی۔۔۔!!
نمو بی نے اِس سارے مقابلے کے درمیان خوب ہی مزہ کیا ،دوسروں کا مزہ کرکرا کر کے۔جب کبھی کوئی بھارتی کھلاڑی چوکا یا چھکا مارتا تو بھولے بھٹکے کیا جانے والا ورد پرے دھکیل کر وہ عزّت افزائی کرتیں کہ الامان الحفیظ ۔گل خاناں کی دُھلائی ہوتے دیکھ کر نمو بی کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اپنے ہاتھ ٹیلی ویژن اسکرین کے آرپار کر کے گل خاناں کو باہر ہی کھینچ لیں کہ ناں رہے گل خاناں اور ناں ہو دُھلائی ٹھُکائی۔۔۔!!
پاکستانی کھلاڑیوں خصوصاََ آفریدی بھایان کو ان کے نادر و نایاب مشورے تمام وقت جاری و ساری رہے ۔یوں کہ جیسے ان کی آواز کھلاڑیوں تک رسائی حاصل کر ہی لے گی اور بالفرضِ محال کر بھی گئی تو اُس پر عمل کیا ہی جائے گا۔جب کبھی کوئی پاکستانی کھلاڑی غلطی سے چوکا مارتاتو جھوم جھوم کر گانے لگتیں۔۔”دے گھما کے۔۔۔گھما کے۔۔۔گھماکے۔۔“اور جیسے ہی کوئی کھلاڑی آو¿ٹ ہوتا تو اپنا سرہانہ کلامیہ جملہ دہراتیں”اِسے یہ شاٹ کھیلنے کی ضرورت ہی کیا تھی۔۔۔؟“
بہرحال پاکستان ٹیم کا ہارنا طے تھا اور اُس وقت سے طے تھا جب وزیرِ اعظم پاکستان نے بھارتی وزیرِ اعظم کا دعوت نامہ قبول کر کے وہاں جانے کی ہامی بھرتھی ،سو ہار گئی۔پوری قوم کی یک جہتی اور دعائیں کچھ اثر ناں لائیں کہ یہ وقت بیک ڈور ڈپلومیسی کا تھا اور اُس میں بھارت ہمیشہ کہ طر ح کامیاب رہا۔۔۔۔!!
پاکستان کرکٹ ٹیم کی اس ہار سے جہاں کھلاڑیوں کی کارکردگی پر سوال اُٹھتے ہیں ،وہیںدیگر سوالات بھی جنم لیتے ہیں۔بھارت کو اچانک ہی پاکستا ن کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے اور تعلقات کی بہتری کے لئے وزیرِ اعظم پاکستان کو مدعو کرنے کا خیال کیوں ستایا۔۔۔؟عبدالرّحمٰن ملک صاحب کو یکدم ہی کھلاڑیوں پر خفیہ آنکھ رکھنے اور سخت نگرانی کرنے کی ضرورت کیوں پڑ گئی ۔۔۔؟پہلے آسڑیلیا اور پھر ویسٹ انڈیز کو
کلین سوئپ کرنے والی پاکستان کر کٹ ٹیم راتوں رات ہی اس قدر نالائق اور اناڑی کیونکر بن گئی۔۔۔۔؟بھارت کے خلا ف بہترین کارکردگی کے ریکارڈ کے حامل شعیب اختر کو ناں کھلانے میں کیا حکمت پوشیدہ تھی۔۔۔۔؟جواب صرف ایک ہے۔کبھی کھیل میں سیاست ہوتی ہے اور اِس بار سیاست میں کھیل ہوا ہے۔۔۔!!
وزیرِ اعظم پاکستان کو اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے بھارت جیسے ملک میں اپنی ٹیم کو ہارتے دیکھ کر شر م ناں آئی۔۔۔۔۔؟خیر انھیں اور ان کی حکومت کو تو ریمینڈ ڈیوس کو رہاکرتے وقت بھی شرم نہیں آئی تھی۔قوم کی یک جہتی ہی ان حکرانوں کو پسند ہے ناں سربلندی سے مطلب۔ان کے لئے آج بھی قائدِ اعظم اور بنجمن فرینکلن اہمیت کے حامل اور طاقتور ہیں۔۔۔۔!!!
کر کٹ ایک کھیل ہے اور اِسے کھیل ہی رہنے دیا جاتا تو اچھا تھالیکن بھارت نے اس کھیل کی بساط پر اپنے پتّے بے حد کمال سے ناں صرف پھینکے بلکہ اپنے پیادے بھی نہایت شاطرانہ انداز میں چلے کہ وہ فتح یاب بھی ہوئے اور کوئی الزام بھی ناں سہا۔۔۔۔۔۔!!!
وہ اِ س کمال سے کھیلا تھاکر کٹ کی بازی
!!!ہم اپنی فتح سمجھتے رہے گھتی گھتم ختم ہونے تک۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
مامن مرزا
Last edited by Mamin Mirza; 12-22-2014 at 11:24 PM.
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
Super Sharing
Kafi Dinoo Bad Apki tehreer read krne ko naseeb hui
GOD BLESS U
mutaliya aur raye dahi ka shukriya
kafi din baad ki,isliye aik nahi do tahareer post kin,
aur itnay din tak post na karnay ki waja balkay wajuhat sirf itni si hain k yahan log thread main atay hain,dekhtay hain aur chalay jatay hain,parhta koi nahi,
doom,naya kuch likh nahi rahi so purani tahareer ko post karna mujhe munasib nahi lagta....!
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
main apki hr tehreer bare shoqecse read krta hn..
apki har tehreer bht mature souch ki malik hy..
ager old tehreer b ap ager post kare gi tu wo b achi baat hu gi...
chae apko munasib na lagy unko post krna..
pr apk post krne se muje tu muqa mil e jaye ga un tehreero ko read krne ka..
shukeria
zabrdast tehreer....
Mature soch ki malik,
Ye saniha kab hua..........halank logon ka kehna aur manna ye hai k
Main,,,khair
Meray munasib na lagnay ki importance bohat hai janab e admin,
Akelay aapk mutaliye k liye apni tahareer yahan post karti jaon.....?
Sawal ehmiyat ka hamil hai....!
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
hmm logo tu bht kuch mante hey bht kuch khate hey logo ki tu kia e bat hey khair...
apki tehreer shoqe se parta hn cuz muje passand hey ap ki tehreer apka nazariya...
iss waja se mai lazmi ap ki tehreer post krta hn..
ager akela mai e hn ager apko lagta hey apki tehreer ko read krne wala tu shaid ho skta hey ap ka ye khiyal ghlt b ho skta hey
kia pata bht se aise log b ho ju as guest b apki tehreer read krte ho...
so ap ye mat souchoo k sirf aik mai e hn apki tehreer read krta hn... yaha 24 hour mai 1000 plus visitor hy daily ka her members ki post view and read out hoti hey..
register member banne mai time lgta hey jaise bahaar aane mai time lgta hey so abhi c8 month huwe hey itne visitors hey or khud souch le ... agy chal kr ye viewers or member issi tara double ho jae gy.. merey khiyall se apk dono suwalo k juabat apko mil jae gy meri is post main bath:
Logon aur unki baaton par dhiyan dena aur ghor karna maine arsa hua chor diya hai,
Jisay jo samjhna hai samjhay,jo kehna hai,kahay,mujhe koi farq nahi parta.
Likhnay walon ko parhnay aur raye denay walon ki ashad zaroorat hoti hai,
Baat maine regesterd members ki ki thi,guests ki nahi
Aapk itnay taveel jawab ka shukriya...!
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Bookmarks