کلام امیر
اس کی نگاہ التفات سے
پگھل پتھر گیے انا کے
بولا تو قبائے احساس جل گئی
۔.................
میں نے رسوا کیا ہے تم کو!
میں تو چپ کے حصار میں ہوں
یہ شرارت آنکھوں کی ہے
.................
اسیری زلف آفت جان سہی
مےکدے سے آئی صدا
دین دیتا نہیں اس سے نجات
.................
درد کے سمندر میں
تلاش لیتے ہیں لوگ
تنکے نجات کے
.................
کشکول گدائی تھامنے سے پہلے
وہ زندگی کی باہوں میں تھا
اب چلتا پھرتا ویرانہ ہے
1-6-1995
ماہنامہ تجدید نو لاہور
جولائی 1995
Similar Threads:
Bookmarks