شکیل احمد
سائیکلوں کی مرمت کرنیوالے رائٹ برادران کی داستان،جنھوں نے دُنیا کو بدل کر رکھ دیا ***** وہ دو بھائی تھے اور دونوں سائیکل کی مرمت کا کام کرتے تھے۔ اس کام کے لیے انھوں نے ایک چھوٹی سی دکان بنائی ہوئی تھی۔ فرصت ہوتی تو دونوں کا بیشتر وقت اڑتے پرندوں کو دیکھتے گزرتا۔ کبھی کبھار اس پر بھی غور کرتے کہ آخر انسان پرندوں کی طرح اڑ کیوں نہیں سکتا؟غوروفکر اور تبادلۂ خیال کا عمل آگے بڑھا ،تو انھوں نے اس کے لیے تجربات کرنے شروع کر دئیے اور ایک دن اڑان کا اعلان کر دیا۔ سردی کی اس صبح میدان میں لوگ بڑی تعداد میں جمع تھے۔ ہر ایک کو اشتیاق تھا کہ دونوں بھائیوں کے اس دعوے کو کہ وہ بھی پرندوں کی طرح فضا میں اڑیں گے، اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔بلاشبہ یہ انسانی زندگی کا ایک یادگار دن تھا، جو جدید انسانی تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ لکڑی اور کینوس کی مدد سے تیار کردہ دنیا کے اس پہلے ہوائی جہاز کے ذریعہ فضا کا پہلا تجربہ محض بارہ سیکنڈ کی مختصر پرواز تھی۔ اس مختصر پرواز کے دوران ایک بھائی (اور ویل رائٹ) نے چالیس گز کا فاصلہ طے کیا اور یہ پرواز اتنی آہستہ تھی کہ اس کا بھائی (ولبررائٹ) اس کے ساتھ ساتھ دوڑ رہا تھا۔اسی روز بعد میں ایک اور تجرباتی اڑان میں دوسرے بھائی نے89سیکنڈمیں284گز (852فٹ) کا فاصلہ طے کیا۔ میدان میں موجود ہر شخص نے یہ محسوس کیا کہ اب انسانی زندگی پہلے جیسی نہ رہے گی اور واقعی ایسا ہی ہوا۔ انسانی تاریخ کی پہلی پرواز کا تجربہ کرنے والے ان دونوں بھائیوں کی زندگی میں ہی ہوابازی نے اس قدر ترقی کی کہ جیٹ انجن تیار ہوگیا اور فوجی ہوا بازی اور تجارتی پروازوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے چھوٹے سے جہاز سے فضائوں میں اڑان کا یہ سفر اس طرح آگے بڑھا کہ اب اس بات کو بھی کئی عشرے گزر گئے ہیں۔ انسان نے چاند کی سطح پر بھی قدم رکھ لیا ہے۔ سفر کے اس تسلسل میں آج جو خلائی جہاز مریخ کی جانب بھیجے گئے ہیں ان کی رفتار 39ہزار میل فی گھنٹہ ہے۔ فضائوں سے آگے بڑھ کر خلا میں سفر کا یہ سلسلہ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور کسے معلوم ہے کہ آئندہ چند برسوں میں انسان کے لیے اس سفر کے ذریعہ خلا میں مریخ یا اسی طرح کے کسی دیگر سیارہ میں قیام بھی ممکن ہو جائے۔سائیکلوںکی دکان والے رائٹ برادران معمولی پس منظر کے مالک تھے ،لیکن انھوں نے غوروفکر، تدبر، مستقل مزاجی اور دوربینی سے کام لیا تو انسانی زندگی کو ایک نیا رخ عطا کرگئے۔ درحقیقت انسانی زندگی میں کامیابی کی یہی کلید ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اس وسیع و عریض دنیا میں انسان کے علاوہ کتنی ہی دوسری مخلوقات ہیں۔ ان میں سے کتنی ہی مخلوقات انسان کے مقابلہ میں قوت، طاقت اور بعض اوقات جسامت میں مالدارہیں۔ بصارت، قوت، سماعت اور اسی طرح دیگر بہت سے امور میں انسان کے مقابلے میں بہت سے جاندار زیادہ باصلاحیت ہوتے ہیں۔ تاہم انسان کو جس بنا پر اشرف المخلوقات قرار دیا گیا ہے۔ وہ اس کو دی گئی عقل وفہم ہے۔ عقل وفہم کی بنا پر ہی انسان اس قابل ہے کہ وہ دوسرے تمام جانداروں سے اپنی مرضی کے مطابق کام لے سکے اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں سے استفادہ کر سکے۔اسی بنا پر انسانوں میں بھی درحقیقت وہی لوگ آگے بڑھتے اور کامیاب ہوتے ہیں، جو غوروفکر اور تدبر سے کام لیتے ہیں۔ تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ غوروفکر اور تدبر کا عمل اگر اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اسلام کی آفاقی تعلیمات کے تناظر میں ہو تو انسان محض مادی بنیاد پر ہی ترقی کرتا بلکہ ترقی کا یہ عمل ایک ایسا جامع عمل ہوتا ہے ،جس میں انسانوں کو سکون اور راحت حاصل ہوتی ہے۔ آج اہل ِایمان کو غوروفکر، تحقیق، تدبر اور علم وجستجو کا راستہ اختیار کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تاکہ انسانیت کو حقیقی سکون و راحت میسر آسکے۔ یہی وہ تناظر ہے کہ جس میں حدیث ِرسول ؐمیں حکمت کو مومن کی متاع گم گشتہ قرار دیتے ہوئے، اسے تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قرآن ِمجید میں بھی انسانوں کو مخاطب کر کے بار بار غوروفکر اور تدبر کی جانب توجہ دلائی گئی ہے تو اس کا منشا بھی یہی ہے۔ درحقیقت فہم و فراست، حکمت، دوربینی و دانائی وہ خوبیاں ہیں، جن سے کام لے کر انسان دنیاوآخرت دونوں جگہ کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ ٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks