حضرت ابو عمران جونی رضی اللہ تعالی' عنہ فرماتے ھیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی' عنہ کا ایک راھب کی عبادتگاہ کے پاس سے گزر ھوا.. آپ رضی اللہ تعالی' عنہ وھاں کھڑے ھو گئے.. لوگوں نے راھب کو پکار کر کہا.. " یہ امیرالمومنین ھیں.. "
اس نے جھانک کر دیکھا تو اس پر تکالیف اٹھانے اور مجاھدہ کرنے اور ترک دنیا کے آثار نمایاں تھے..
( یعنی جب وہ راھب باھر آیا تو وہ کئی سالوں سے جاری مسلسل عبادات اور مجاھدات کی کثرت کی وجہ سے بہت زیادہ خستہ حال اور کمزور نظر آرھا تھا..)
اسے (اس حالت میں) دیکھ کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی' عنہ بے اختیار رو پڑے.. ان کو یوں روتے دیکھ کر ان سے کسی نے کہا.. " یہ تو نصرانی (عیسائی) ھے.. " ( یعنی آپ اسے دیکھ کر رو کیوں رھے ھیں.. یہ کوئی مسلمان نہیں ھے..)
حضرت عمر رضی اللہ تعالی' عنہ نے فرمایا.. " یہ مجھے معلوم ھے لیکن مجھے اس پر ترس آرھا ھے اور مجھے اللہ کا ارشاد یاد آرھا ھے..
عاملۃ ناصبۃ ¤ تصلی' نارا" حامیۃ ¤
ترجمہ.. محنت کرنے والے (بہت سے لوگ جو) تھکے ھوۓ ھیں.. دھکتی ھوئی آگ میں گریں گے)
(یعنی کافر لوگ جو دنیا میں بڑی بڑی ریاضتیں ' عبادتیں اور مجاھدے کرتے ھیں بوجہ ان کے کفر کے اللہ کے ھاں ان کا کوئی بھی عمل قبول نہیں کیا جاتا.. اور وہ عبادتوں کی مشقتیں اٹھا کر بھی دوزخ میں جائیں گے..)
مجھے اس بات پر ترس آیا کہ دنیا میں (یہ عبادت گزار راھب) تھکا دینے والی محنت کررھا ھے اور اتنے مجاھدے برداشت کر رھا ھے لیکن مر کر پھر بھی دوزخ میں جاۓ گا.. "
بحوالہ "حیات الصحابہ" جلد اول.. صفحہ 96..
دوستو ! جب میں نے یہ واقعہ پڑھا تو میرا ذھن کسی نصرانی یا یہودی کے بجاۓ فورا" اپنی ھی ملت اسلامیہ کی طرف چلا گیا.. ایک نصرانی جو اتنی کڑی عبادتوں کے بعد بھی اپنے کفریہ شرکیہ عقیدے کی وجہ سے اگر دوزخ کا مستحق قرار پاتا ھے تو جو لوگ مسلمان ھوکر بھی اسی نصرانی جیسے کفریہ شرکیہ عقائد پر کاربند ھیں وہ کیسے دوزخ سے بچ پائیں گے.. ان کی ساری عبادتیں بھی اسی نصرانی کی طرح اللہ کی نظر میں بے وقعت ٹھہرائی جائیں گی..
کبھی آپ نے غور کیا کہ ھماری امت مسلمہ کی ایک بہت بڑی اکثریت کا حال بھی کم وبیش اسی نصرانی جیسا ھے اور افسردہ کردینے والی بات یہ ھے کہ ان کو اپنی گمراھی کا کبھی احساس ھی نہیں ھوتا.. حقیقت یہ ھے کہ اس حوالے سے جہاں ان پڑھ لوگوں کی بہت بڑی تعداد جہالت کا شکار ھے وھاں پڑھے لکھے جاھلوں کی بھی کوئی کمی نہیں ھے.. دوسری طرف کچھ لوگ اگر عقیدت کے نام پر شرک میں مبتلا ھیں تو کچھ لوگ توحید کے نام پر شیطان کے نرغے میں ھیں..
یاد رکھیے.. دو قسم کے لوگ قیامت کے روز ناکام قرار دیے جائیں گے.. ایک وہ جو عقیدت انبیاء و اولیاء کے نام پر شرکیہ اعمال میں مبتلا ھوں گے اور دوسرے وہ جو توحید کے نام پر "توحید شیطانی" کا شکار ھو کر انبیاء اور اولیاء اور "انسان" کو اللہ نے جو عظمتیں بخشی ھیں ' ان کا انکار اور اھانت کے مرتکب ھوں گے..
شرک کرنے والوں کا معاملہ تو عیاں ھے سب پر لیکن "توحید" کے علمبرداروں کو بھی ھر لحظہ خیال رکھنا ھوگا کہ کہیں وہ بھی "توحید شیطانی" کا شکار نہ ھوجائیں..
اسلام دین اعتدال ھے اور ھمارا فرض ھے کہ راہ اعتدال پر ھی چلیں.. نہ تو عقیدت کے نام پر اللہ کے شریک بنا بیٹھیں اور نہ ھی توحید پرستی کے زعم میں گستاخی و بے ادبی کے مرتکب ھوجائیں.. اسی میں ھماری کامیابی ھے..
ابھی وقت آپ کے ھاتھ میں ھے.. ھر افراط و تفریط سے بچ کر اعتدال کی راہ پر چل کر اپنا عقیدہ درست کرلیجیے تاکہ ایسا نہ ھو کہ خدانخواستہ روز قیامت آپ کی ساری عبادتیں اور ساری نیکیاں صرف عقیدہ ٹھیک نہ ھونے کی وجہ سے آپ کے منہ پر مار دی جائیں..
اللہ ھم سب کو صحیح العقیدہ مسلمان بننے کی توفیق اور سمجھ عطافرماۓ.. آمین..
Bookmarks