Umda inteKhab
sharing ka shukariya
جلتا ہوں ہجرِ شاہد و یادِ شراب میں
شوقِ ثواب نے مجھے ڈالا عذاب میں
کہتے ہیں تجھ کو ہوش نہیں اضطراب میں
سارے گلے تمام ہوئے اک جواب میںپھیلی شمیمِ یار میرے اشکِ سرخ سے
دل کو غضب فشار ہوا پیچ و تاب میںرہتے ہیں جمع کوچہء جاناں میں خاص و عام
آباد ایک گھر ہے جہانِ خراب میں
بدنام میرے گریہء رسوا سے ہو چُکے
اب عذر کیا رہا نگاہِ بے حجاب میںمطلب کی جستجو نے یہ کیا حال کر دیا
حسرت بھی نہیں دلِ ناکامیاب میںناکامیوں سے کام رہا عمر بھر ہمیں
پیری میں یاس ہے جو ہوس تھی شباب میںپیہم سجود پائے صنم پر دمِ وداع
مومن خدا کو بھول گئے اضطراب میں
Similar Threads:
Umda inteKhab
sharing ka shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks