Umda inteKhab
sharing ka shukariya
آگ اشکِ گرم کو لگے جی کیا ہی جل گیا
آنسو جو اس نے پونچھے شب اور ہاتھ پھل گیاپھوڑا تھا دل نہ تھا یہ موئے پر خلل گیا
جب ٹھیس سانس کی لگی دم ہی نکل گیاکیا روؤں خیرہ چشمئ بختِ سیاہ کو
واں شغل سرمہ ہے، ابھی یاں نیل ڈھل گیاکی مجھ کو ہاتھ ملنے کی تعلیم ورنہ کیوں
غیروں کو آگے بزم میں وہ عطر مل گیااس کوچے کی ہوا تھی کہ میری ہی آہ تھی
کوئی تو دل کی آگ پہ پنکھا سا جھل گیاجوں خفتگانِ خاک ہے اپنی فتادگی
آیا جو زلزلہ کبھی کروٹ بدل گیا
اُس نقشِ پا کے سجدے نے کیا کیا کِیا ذلیل
میں کوچہ رقیب میں بھی سر کے بل گیاکچھ جی گرا پڑے تھا پر اب تو نے ناز سے
مجھ کو گرا دیا تو مرا جی سنبھل گیامل جائے گریہ خاک میں اس نے وہاں کی خاک
گل کی تھی کیوں کہ پاؤں وہ نازک پھسل گیابت خانے سے نہ کعبے کو تکلیف دے مجھے
مومن بس اب معاف کہ یاں جی بہل گیا
Similar Threads:
Umda inteKhab
sharing ka shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks