Umda inteKhab
sharing ka shukariya
توبہ ہے کہ ہم عشق، بتوں کا نہ کریں گے
وہ کرتے ہیں اب، جو نہ کیا تھا، نہ کریں گے
ٹھہری ہے کہ ٹھہرائیں گے، زنجیر سے دل کو
پر، برہمیِ زلف کا سودا نہ کرِیں گے
اندیشہ مژگاں میں اگر خوں نے کیا جوش
نشتر سے علاجِ دلِ دیوانہ کرِیں گے
گر آرزوئے وصل نے بیمار کیا تو
پرہیز کریں گے، پہ مداوا نہ کریں گےتشبیہ زبس دیتے ہیں لب ہائے بتاں کو
مر جائیں گے پر منتِ عیسیٰ نہ کریں گےپھر جائے نہ تا چشمِ صنم آنکھ کے اگے
سیرِ چمن نرگسِ شہلا نہ کریں گےرکھ لیویں گے پتھر، مگر ان سنگ دلوں کو
چھاتی سے لگانے کی تمنّا نہ کریں گےگو دار پہ کھینچھیں ہمیں دل دار نصاریٰ
پر آرزوئے زلفِ چلیپا نہ کریں گےگر حسنِ گلو سوز نے پھر آگ لگائی
کیوں آپ دمِ تیغ سے ٹھنڈا نہ کریں گےہے عہد کہ پھر جا نہ کریں کوئے بتاں میں
پھر جائیں اب اس عہد سے ایسا نہ کریں گےکہتے ہیں یہ ہم چاٹ کے خاک اس میں ہوں گو خاک
پر اب تو زمیں بوس کلیسا نہ کریں گےجوں قبلہ نما گرچہ تڑپتے ہی کٹے عمر
پر منہ سوئے دیرِ صنم آرا نہ کریں گےاے حضرتِ مومن، یہ مسلم جو ہے ارشاد
بھولے سے بھی اب ذکر بتوں کا نہ کریں گےلیکن جو بتوں نے ہی بھلا آپ سے کی بات
پھر آپ ہی فرمائیں کہ کیا کیا نہ کریں گے
Similar Threads:
Umda inteKhab
sharing ka shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks