آگے پہنچاتےتھے واں تک خط وپیغام کو دوست
اب تو دُنیا میں رہا کوئی نہیں نام کو دوست
دوست یک رنگ کہاں جبکہ زمانہ ہو دورنگ
کہ وہی صبح کو دشمن ہے، جو ہے شام کو دوست
میرے نزدیک ہے واللہَ ! وہ دشمن اپنا
جانتا جو کہ ہے اُس کافرِ خود کام کو دوست
دوستی تجھ سے جو اے دشمنِ آرام ہوئی !
نہ میں راحت کو سمجھتا ہوں نہ آرام کو دوست
اے ظفر دوست ہیں آغازِ مُلاقات میں سب
دوست پر ہے وہی، جو شخص ہو انجام کو دوست
Similar Threads:
intelligent086 (11-29-2015)
Buhat umda aur lajawab sharing ka shukria
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks