کتنے عیش اڑاتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
جانے کیسے لوگ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے
اس کی یاد کی باد صبا میں اور تو کیا ہوتا ہوگا
یوں ہی میرے بال ہیں بکھرے اور بکھر جاتے ہوں گے
یاروں کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے
Similar Threads:
Bookmarks