Originally Posted by intelligent086 بے یک نگاہ ہے شوق بھی ، اندازہ ہے ، سو ہے با صد ہزار رنگ ، وہ بے غازہ ہے ، سو ہے ہوں شامِ حال یک طرفہ کا امیدِ مست دستک ؟ سو وہ نہیں ہے ، پہ دروازہ ہے ، سو ہے آواز ہوں جو ہجرِ سماعت میں ہے سکوت پر اس سکوت پر بھی اک آوازہ ہے ، سو ہے اک حالتِ جمال پر جاں وارنے کو ہوں صد حالتی مری ، مری طنازہ ہے ، سو ہے شوقِ یقیں گزیدہ ہے اب تک یقیں مرا یہ بھی کسی گمان کا خمیازہ ہے ، سو ہے تھی یک نگاہِ شوق مری تازگی رُبا اپنے گماں میں اب بھی کوئی تازہ ہے ،سو ہے Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin THanks For Sharing ...... Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks